محمد علی ہمیشہ امریکہ تھے، امریکہ رہیں گے
محمد علی کو امریکی ریاست کینٹکی میں واقع ان کے آبائی شہر لوئی ول میں منعقدہ ایک تقریب میں زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
مسلمان، عیسائی، یہودی اور دیگر لوگوں نے شہری حقوق کے لیے محمد علی کی جدوجہد کو یاد کیا جب کہ امریکی صدر براک اوباما کے پیغام کو پڑھ کر سنايا گيا۔
اوباما نے محمد علی کی ’اوریجنلیٹی‘ کی تعریف کی اور انھیں اس دور کا ’عظیم ستارہ بتایا جو کہ سچا اور انتہائی بااثر‘ تھا۔
محمد علی کی تدفین کے بعد ان کی یاد میں ایک بین المذاہب تقریب بھی منعقد کی گئی۔ اس سے قبل ہزاروں افراد نے انھیں الوداع کہا اور ان کا تابوت شہر کی گلیوں سے گذارا گیا۔ دوستوں اور رشتہ داروں نے انھیں ایک ذاتی تقریب میں سپرد خاک کیا۔
خیال رہے کہ سابق عالمی چیمپیئن اور شہری حقوق کے علمبردار کا گذشتہ جمعے کو 74 سال کی عمر میں انتقال ہو گيا تھا۔
محمد علی کی یاد میں دعائیہ تقریب کے ایف سی یم سینٹر میں منعقد کی گئی جہاں معروف شخصیات کے علاوہ ہزاروں افراد نے شرکت کی۔
مقامی پروٹیسٹینٹ وزیر کیون کوزبی نے کہا: ’جیمز براؤن نے کہا تھا میں سیاہ فام ہوں اور مجھے فخر ہے لیکن اس سے قبل محمد علی نے کہا تھا میں سیاہ فام ہوں اور میں خوبصورت ہوں۔‘
ربی مائیکل لرنر نے سیاہ فام اور مسلمانوں کے خلاف بے انصافی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا ’محمد علی کا احترام یہ ہوگا کہ ہم آج محمد علی بن جائیں، آواز اٹھائیں اور تعمیل کی راہ پر چلنے سے انکار کر دیں۔‘
محمد علی کی بیوہ لوني نے کہا: ’اگر محمد علی کو اصول پسند نہیں آئے تو انھوں نے انھیں دوبارہ لکھا۔ انھیں اپنے دین، عقیدے اور نام سب کا مظاہرہ کرنا تھا خواہ اس کی قیمت کچھ بھی ہو۔ محمد علی تمام طبقے کے نوجوانوں کے کے لیے مشعل راہ تھے۔ نامساعد حالات آپ کو مضبوط بناتے ہیں اور یہ آپ کو آپ کے خواب دیکھنے اور انھیں حاصل کرنے سے محروم نہیں کر سکتے۔
امریکہ کے سابق صدر بل کلنٹن نے دعائیہ تقریب میں محمد علی کی زندگی اور ان کی خدمات کو یاد کیا۔
انھوں نے محمد علی کو ’آزاد مذہبی شخص‘ قرار دیا۔ انھوں نے کہا: ’میرے خیال سے انھوں نے کم عمری میں ہی اپنی زندگی کی کہانی خود لکھنے کا فیصلہ کر لیا۔ میرے خیال سے انھوں نے یہ فیصلہ کیا کہ کوئی انھیں بے اختیار نہیں کرے گا۔ نہ ان کی نسل، نہ ان کی جگہ اور نہ دوسروں کی امیدیں خواہ وہ مثبت ہوں یا منفی کوئی بھی ان سے ان کی کہانی لکھنے کی طاقت نھیں چھینے گا۔‘
امریکی صدر اوباما کے مشیر ویلیری جیرٹ محمد علی کو ذاتی طور پر جانتے ہیں انھوں نے دعائیہ تقریب میں اوباما کا پیغام پڑھ کر سنایا جس میں علی کو اپنے ’عہد کا برتر، روشن تر اور کسی سے بھی زیادہ بااثر شخص‘ قرار دیا۔ انھوں کہا ’محمد علی امریکہ تھے۔ وہ ہمیشہ امریکہ رہیں گے، کیا شخص تھا
كمیڈين بلی کرسٹل نے کہا ’محمد علی کو باکسنگ چھوڑے 35 سال ہو گئے تھے لیکن وہ آج بھی چیمپیئن ہیں۔ وہ قدرت کا تیار کردہ بجلی کا کڑکا تھے۔ انھوں نے ہمیں امریکہ کی سیاہ ترین راتوں کے دوران آ پکڑا اور امریکہ پر ایسی روشنی بکھیری کہ ہم واضح طور پر دیکھنے کے قابل ہوئے۔‘
اردن کے شاہ عبداللہ بھی اس دعائیہ تقریب میں شامل ہوئے۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوگان جمعرات کو محمد علی کی یاد میں منعقدہ دعائیہ تقریب میں شامل ہوئے تھے۔ وہ ان کی تدفین میں شامل ہونا چاہتے تھے لیکن وہ امریکہ کا اپنا دورہ مختصر کرکے واپس چلے گئے۔
محمد علی کی یاد میں منعقدہ تقریب میں ہالی وڈ اداکار ول سمتھ، آرنلڈ شوازنیگر اور سابق باکسنگ چیمپیئن مائیک ٹاسن کے علاوہ کئی معروف شخصیتیں بھی موجود تھیں۔
اس سے پہلے تین بار کے ہیوی ویٹ چیمپیئن محمد علی کو آخری بار الوداع کہنے کے لیے ہزاروں لوگ ان کے آبائی شہر میں قطاروں میں کھڑے نظر آئے۔ سڑک کے دونوں کناروں پر کھڑے یہ لوگ علی کی تصاویر ہاتھ میں لے کر ’علی، علی‘ پکار رہے تھے۔
اس سفر میں محمد علی کے تابوت کو دیکھ کر بہت سے لوگ جذباتی نظر آئے۔
محمد علی کے جسد خاکی کو شہر کے ہر اس حصے سے لے جایا گيا جہاں انھوں نے اپنی زندگی کا اہم حصہ گذارا تھا۔