مردہ قرار دیا گیا شخص عدالت پہنچ گیا، جج کا زندہ ماننے سے انکار
بخارسٹ: رومانیہ میں 68 سالہ شخص اپنے زندہ ہونے کا ثبوت لے کر عدالت پہنچ گیا تاہم جج نے اس کے دعوے کو مسترد کردیا۔مقامی میڈیا کے مطابق ری لیو 1992ء میں ترکی پہنچا تھا تاہم اس کا رابطہ رومانیہ میں موجود اپنے اہل خانہ سے کٹ گیا تھا ، پندرہ سال تک شوہر کی کوئی خبر نہ پاکر رومانیہ میں مقیم اہلیہ نے بیوگی کے سرٹیفکیٹ کے لیے عدالت سے رجوع کیا۔ عدالت نے تحقیقاتی اداروں کی رپورٹ پر ری لیو کو مردہ قرار دے کر اہلیہ کو بیوگی کا سرٹیفکیٹ دے دیا۔حال ہی میں ری لیو کو ترکی سے ڈی پورٹ کردیا گیا اور وہ رومانیہ واپس پہنچ گیا جہاں اسے سرکاری طور پر مردہ قرار دے دیا گیا تھا ری لیو نے اس فیصلے کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کردی اور استدعا کی کہ اہلیہ نے طویل عرصے تک رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے مردہ سمجھ کر ڈیتھ سرٹیفکیٹ حاصل کرلیا ہے حالانکہ وہ زندہ ہے۔
ری لیو نے رومانیہ کی عدالت میں بہ نفس نفیس عدالت پہنچ کر اپنے زندہ ہونے کا ثبوت دیا تاہم عدالت نے ری لیو کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے سرکاری دستاویز کو درست قرار دیا۔ عدالت نے درخواست گزار کو اس مسئلے کے حل کے لیے میونسپل حکام سے رجوع کرنے کا حکم دیا۔عدالتی ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ شمال مشرقی شہر واسولوئی عدالت نے ری لیو کے دعوے کو تاخیر سے جمع کرانے کی وجہ سے مسترد کیا ہے اور تاحال انہیں مردہ قرار دینے کا 15 سال پرانا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔