ڈنمارک میں تارکین وطن کے اثاثے ضبط کرنے کا قانون
ڈنمارک کی پارلیمنٹ میں ملک میں پناہ حاصل کرنے والے تارکین وطن کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے ان کی قیمتی اشیاء کو بحق سرکار ضبط کرنے کے ایک انتہائی متنازع قانون پر منگل کو رائے شماری ہو رہی ہے۔
اس ماہ کے اوائل میں جب یہ متنازع تجویز سامنے آئی تھی تو اس کو ملک کے اندر اور بیرونی دنیا میں بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
ڈنمارک کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ تجویز ملک کے اس قانون سے مطابقت رکھتی ہے جس کے تحت سرکار سے مالی مدد اور دیگر مراعات وصول کرنے شہریوں کو ایک طے شدہ سطح سے زیادہ اپنے اثاثوں کو فروخت کرنا ہوتا ہے۔
ملک کی مختلف سیاسی جماعتوں کی طرف سے اس مسودہ قانون کی حمایت کے تحت یہ کہا جا رہا کہ پارلیمنٹ اس خاصی اکثریت سے منظور کر لے گی۔
تارکین وطن کے بارے میں ایک اور متنازع مسودہ قانون کو حکومت رائے شماری کے لیے پیش کرنے والی ہے جس کے تحت ملک میں پناہ لینے والوں کو اپنے رشتہ داروں سے ملنے کے لیے زیادہ عرصے انتظار کرنا ہو گا۔ ان قوانین کا مقصد تارکین وطن کو ڈنمارک میں پناہ لینے سے روکنا یا ان کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔ڈنمارک کو توقع ہے کہ سنہ دو ہزار سولہ میں بیس ہزار تارکین وطن ڈنمارک میں پناہ کے لیے آ سکتے ہیں۔ ڈنمارک کی حکومت نےگذشتہ سال پندرہ ہزار تارکین وطن نے ملک میں پناہ حاصل کی