بحرین میں شیعہ تنظیم پر پابندی
امریکہ نے بحرین کی حکومت کی جانب سے شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والی حزبِ اختلاف کی تنظیم کی سرگرمیان معطل کرنے کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
بحرین کے وزارت انصاف نے اپنے بیان میں وفاق نیشنل اسلامک سوسائٹی کو بند کرنے اور اُن کے اثاثے منجمد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نے بحرین کے حکام سے کہا ہے کہ وہ اپنے فیصلے پر نظرِ ثانی کریں۔
بحرین میں سنی مسلک تعلق رکھنے والے شاہی خاندان کی حکومت ہے جبکہ ملک کی آبادی کی اکثریت شیعہ مسلمانوں پر مشتمل ہے۔
آل وفاق شیعہ مسلمانوں کی ترجمانی کرنے والا سب سے بڑا سیاسی گروپ ہے جس کے خیال میں بحرین میں شیعہ افراد کے ساتھ امتیازی سلوک برتا جاتا ہے۔
تنظیم کے سربراہ شیخ السلمان اس وقت جیل میں نظر بند ہیں اور گذشتہ ماہ اُن کی سز کو دوگنا کر کے نو سال کر دیا گیا تھا۔
وفاق کے سربراہ شورش ابھارنے کے الزام میں جیل میں ہیں جبکہ اس تنظیم کے وکیل کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ’اچانک‘ ہوا ہے۔
سنہ 2011 سے وفاق ملک میں جمہوریت نواز مظاہروں کی قیادت کر رہی تھی۔
اس کے اگلے ماہ شاہ حمد بن عیسی الخلیفہ نے ہمسایہ سنی ممالک سے فوجیں طلب کی تھیں تاکہ نظم و ضبط کا قیام اور تحریک کو کچل دیا جائے۔ اس دوران 30 سے زائد شہری اور پانچ پولیس اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔
حزب اختلاف کے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں درجنوں ہلاکتیں ہوئیں جبکہ ایران کے حمایت یافتہ عسکریت پسندوں کی جانب سے کیے جانے والے بم دھماکوں میں متعدد پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔
بحرین کے سرکاری خبررساں ادارے کی جانب سے شائع کردہ وزارت انصاف کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس نے ’بادشاہت کے سلامتی کے تحفظ‘ کے لیے وفاق کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔
وفاق کے وکیل عبداللہ الشاملویبتایا کہ انھیں منگل کی صبح عدالت کی جانب سے نوٹس موصول ہوا ہے کہ سنہ 2001 میں اپنے قیام سے مبینہ گروہ بندی سے بحرین کی قومی سلامتی کو خطرہ ہے اور سنہ 2011 میں ہونے والے مظاہروں میں بھی اس کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چند گھنٹوں میں ہی عدالت نے وزارت انصاف کی درخواست منظور کر لی ہے۔
عبداللہ الشاملوی کا کہنا تھا کہ عدالت کی جانب سے چھ اکتوبر کو وفاق کو ’ختم‘ کیے جانے سے حوالے سے فیصلہ سنایا جائے گا۔
خیال رہے کہ وفاق کا شمار بحرین کے سب سے بڑے سیاسی طور پر حزب اختلاف کے گروہ کے طور پر کیا جاتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ تشدد سے پاک سرگرمیوں کی وکالت کرتے ہیں