مسلمانوں پر پابندی کے بیان پر صدر اوباما کا سخت ردعمل
امریکہ میں رپبلکن پارٹی کے ممکنہ صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسلمانوں پر پابندی لگانے کے بیان پر امریکی صدر براک اوباما نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ وہ امریکہ نہیں ہو گا جو ہم چاہتے ہیں۔
صدر اوباما نے کہا کہ امریکی مسلمان کے ساتھ امتیازی سلوک برتنے سے امریکہ نہ صرف عدم تحفظ کا شکار ہو گا بلکہ اس سے مسلم دنیا اور مغرب کے درمیان خلیج پیدا ہو گی۔
یاد رہے کہ اورلینڈو کے نائٹ کلب میں مسلح شخص کے ہاتھوں درجنوں افراد کی ہلاکت کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے مسلمانوں کے حوالے سے اپنے مجوزہ منصوبے کو دہرایا تھا۔
نائٹ کلب میں فائرنگ سے 49 افراد ہلاک ہوئے تھے اور مسلح شخص عمر متین کا خاندان افغانستان سے امریکہ آیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ’اگر وہ اقتدار میں آئے تو صدارتی اختیارات استعمال کرتے وہ تو ہر اُس ملک سے آنے والوں کے لیے پابندی عائد کر سکتے ہیں جس سے امریکہ کی سکیورٹی کو خدشہ ہو۔‘
دوسری جانب صدر اوباما نے ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اگر ہم خوف میں آ کر اپنے ہم وطنوں پر اعتماد نہ کریں تو یہ امریکی تاریخ کا ’شرمناک دور‘ ہو گا۔
صدر نے کہا کہ امریکہ کی بنیاد مذہبی آزادی پر رکھی گئی ہے اور ’مذہبی چھان بین‘ امریکہ کے آئین کی خلاف ورزی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ملک میں ہونے والے حالیہ دہشت گردی کے واقعے میں ایک ایسا شخص ملوث تھا جو امریکہ میں پیدا ہوا۔
نائٹ کلب پر فائرنگ کرنے والا حملہ آور عمر متین نیویارک میں پیدا ہوئے تھے۔
صدر اوباما نے ملک میں ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی عائد کرنے پر زور دیا۔
انھوں نے کہا کہ ’اگر ہم تمام مسلمانوں کو ایک ہی رنگ میں رنگ دیں اور یہ ظاہر کریں کہ ہم ایک مذہب سے جنگ کر رہے ہیں پھر تو ہم اُن کے لیے دہشت گردوں کا کام کر رہے ہیں۔‘
صدر اوباما منگل کی شب اورلینڈو کے نائٹ کلب بھی جائیں گے۔
صدراتی دوڑ میں شامل ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ صدر اوباما اُن پر گرجنے کے بجائے مسلح شخص پر غصہ کریں جس نے نائٹ کلب پر حملہ کیا تھا۔