ملازمین کی ہڑتال کی وجہ سے پیرس میں ایفل ٹاور بھی سیاحوں کے لیے بند ہے
فرانس میں ملازمتوں کے قوانین میں اصلاحات پر دارالحکومت پیرس میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں اب تک29 پولیس اہلکاروں سمیت کم سے کم 40 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
پولیس نے 58 افراد کو حراست میں لیا ہے۔
پیرس میں یہ مظاہرے اُس وقت ہوئے جب ملک کے ایوان بالا میں ملازمتوں کے حوالے قوانین میں تبدیلی پر بحث جاری ہے۔
ان مظاہروں میں کم سے کم 75 ہزار افراد شریک ہیں۔
ملازمین کی ہڑتال کی وجہ سے پیرس میں ایفل ٹاور بھی سیاحوں کے لیے بند ہے۔
ملازمتوں کے قوانین میں اصلاحات کے تحت مالکان کے لیے نئے افراد کو ملازمت دینے اور پرانے ملازمین کو فارغ کرنا آسان ہو جائے گا۔
جبکہ مجوزہ اصلاحات کے تحت ملازمت کے گھنٹوں کی شرائط بھی نرم ہو جائیں گی۔
فرانس کی اسمبلی نے یہ قانون منظور کر لیا ہے لیکن سینیٹ سے اس کی منظوری ہونا باقی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پیرس میں ہونے والی جھڑیوں میں ’چہرے پر نقاب پہنے کئی سو افراد‘ شامل ہیں۔ جنھوں نے کئی دوکانوں کے شیشے توڑے اور کوڑے دانوں کو آگ لگا دی۔
پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پانی اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ شہر کے مختلف علاقوں میں بجلی سے چلنے والے دو گاڑیوں سمیت چار گاڑیوں کو بھی آگ لگائی گئی ہے۔
مزدور اور طلبا تنظیموں نے ملک بھر میں مظاہروں کی کال دی ہے۔
مزدور تنظیم سی جی ٹی یونین کا کہنا ہے کہ 13 لاکھ افراد مظاہرے کر رہے ہیں جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ ایک لاکھ 25 ہزار افراد نے مظاہرے کیے ہیں۔
ریلوے کے ملازمین اور ٹیکسی ڈرائیور کی ہڑتال کی وجہ سے ٹرانسپورٹ کا نطام بری متاثر ہوا ہے۔
واضع رہے کہ یہ ہڑتال اُس وقت ہو رہی جب حکام یورو کپ کے دوران تماشائیوں کے پرتشدد مظاہرے روکنے کے لیے سرگرم ہیں۔
فرانس کے وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ پولیس پر ہونے والے حملوں کو اب مزید برداشت نہیں کیا جائے گا