دس سال پرانے خلائی مخلوق کے ڈھانچے کا معمہ حل ہوگیا
لندن: پانچ برس کی مسلسل تحقیق کے بات سائنس دانوں نے 10 برس قبل دریافت ہونے والے خلائی مخلوق کے 6 انچ طویل ڈھانچے کا معمہ حل کرلیا۔دس سال قبل 2003ء میں صحرائے ایٹا کاما میں واقع ایک چرچ کے نزدیک دفن چمڑے کے بیگ سے 6 انچ کا ایک ڈھانچہ دریافت ہوا تھا جس کے بارے میں خیال کیا جارہا تھا کہ یہ کسی خلائی مخلوق کا ڈھانچہ ہے جو کسی طرح زمین پر اترنے کے بعد ہلاک ہوگئی اور اب کئی سال بعد اس کا ڈھانچہ منظر عام پر آگیا۔ اس دریافت نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی اور سب ہی اس راز کے فاش ہونے کے منتظر تھے۔اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر گیرے نولان اور ان کی ٹیم مسلسل پانچ سال تحقیق کے بعد دنیا کے سب سے چھوٹے ڈھانچے کی حقیقت تک پہنچ گئی ہے۔ ریسرچ ٹیم نے اپنے مقالے میں بتایا کہ عجیب الخلقت ڈھانچہ دراصل ایک انسانی ڈھانچہ ہی ہے جو جین کی تبدیل (Gene Mutation) کے باعث ایسی شکل اختیار کر گیا تھا۔ تحقیق سے یہ بھی پتا چلا کہ یہ ڈھانچہ ایک نوزائیدہ بچی کا ڈھانچہ ہے جو جنیاتی تغیر کے باعث اسی حال میں پیدا ہوئی تھی تاہم جانبر نہ ہوسکی تھی۔
dhanchapostسائنسی جریدے جینوم ریسرچ میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بچی کو جنیاتی تبدیلیوں کے باعث پیدائش کا مقررہ وقت آنے سے قبل ہی نامکمل حالت میں جنم دے دیا گیا تاہم غیر معمولی کیفیت کے باعث نوزائیدہ بچی اپنی پیدائش کے فوری بعد ہی انتقال کرگئی تھی۔ تحقیق سے یہ بھی پتا چلا کہ یہ ڈھانچہ دریافت ہونے سے محض 40 سال پرانا ہے۔چوں کہ یہ ڈھانچہ صحرائے ایٹاکاما سے دریافت ہوا تھا اس لیے اس کا نام جگہ کی مناسبت سے ایٹا رکھ دیا گیا تھا۔ تحقیق کاروں نے ڈھانچے سے متعلق معلومات ہڈیوں میں موجود ہڈیوں کے گودے (Born Marrow) کے تجزیے سے حاصل کیں جب کہ ڈھانچے سے حاصل ڈی این اے کا فرانزک لیب میں تجزیہ کیا گیا جس سے ثابت ہو گیا کہ یہ ڈھانچہ کسی خلائی مخلوق کا نہیں بلکہ ایک انسان کا ہے اور محض 40 سے 50 سال پرانا ہے۔