دنیا

پاکستان اور افغانستان سے رابطے میں ہیں

امریکہ نے پاکستان اور افغانستان کے سرحدی مقام طورخم پر کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دونوں ممالک سے رابطے میں ہے اور وہ نہیں چاہتا کہ صورت حال خراب ہو۔

یہ بات امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے بدھ کو میڈیا بریفنگ کے دوران کہی۔

خیال رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی کے باعث دونوں جانب تجارت اور لوگوں کی آمدورفت معطل ہے۔ پاکستان کی جانب سے مکمل سفری دستاویزات کے بغیر سرحد پار کرنے کی اجازت نہ دیے جانے اور اپنی حدود میں طورخم باڈر پر گیٹ کی تعمیر کی کوشش کے باعث دونوں ممالک کی افواج میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں دو ہلاکتیں ہوئیں

بریفنگ کے دوران پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکہ کے نمائندے خصوصی رچرڈ اولسن نے پاکستان کے دورے کے موقع پر پاکستانی حکام سے طور خم باڈر کے معاملے کو اٹھایا تھا۔ اس کے جواب میں جان کربی کا کہنا تھا کہ وہ ان ملاقاتوں کی تفصیلات سے تو آگاہ نہیں تاہم امریکی حکام نے افغانستان اور پاکستانی قیادت سے خطے سے متعلق مختلف امور پر بات کی تھی۔

انھوں نے کہا کہ امریکہ اس صورت حال کا قریبی مشاہدہ کر رہا ہے اور دنوں ممالک کے ساتھ رابطے میں ہے اور اس مسئلے کو پر امن انداز میں حل کرنے پر زور دیتا ہے۔

’ہم یقیناً جھڑپیں نہیں چاہتے، ہم تشدد نہیں دیکھنا چاہتے، ہم صورت حال کو مزید خراب ہوتے نہیں دیکھنا چاہتے اور میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ رچرڈ اولسن نے ان جذبات کو پہنچایا ہے۔

بریفنگ کے دوران کراچی میں مبینہ طور پر فوج اور رینجرز کی تحویل میں سیاسی جماعت ایم کیو ایم کے چند دیگر اراکین کی ماورائے عدالت قتل کا معاملہ بھی اٹھایا گیا۔

ان سے پوچھا گیا کہ کیا لیِ ترمیم (انسانی حقوق کا قانون) امریکہ کو ایسی فوج جو ماورائے عدالت قتل میں ملوث ہو کو امداد فراہم کرنے سے روکتی نہیں ہے؟

امریکی دفترِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ کو دورانِ حراست ہونے والی ان ہلاکتوں کی رپورٹس پر تشویش ہے تاہم انھوں نے انسانی حقوق کے قانون کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ پاکستانی فوج کے کسی بھی یونٹ کو امداد فراہم نہیں کر رہا جو کہ اس قسم کے اقدامات میں ملوث ہو۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close