امریکا سعودی عرب کو ایک ارب ڈالر مالیت کا اسلحہ فروخت کرے گا
واشنگٹن / ریاض: امریکا اور سعودی عرب کے درمیان ایک ارب ڈالر کے اسلحے کی فروخت کا معاہدہ طے پا گیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا نے سعودی عرب کو ایک ارب ڈالر سے زیادہ کا اسلحہ فروخت کرنے کے معاہدوں کا اعلان کیا ہے، امریکی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق بنیادی سمجھوتہ 67 کروڑ ڈالر مالیت کے ٹینک شکن میزائلوں سے متعلق ہے، سمجھوتے میں سعودی عرب کو 6700 ناؤ میزائل فروخت کرنے کی منظوری دی گئی ہے، دیگر معاہدوں میں ہیلی کاپٹروں کی مرمت اور دیکھ بھال (10.3 کروڑ ڈالر) اور مختلف نوعیت کی زمینی سواریوں کے پرزہ جات (30 کروڑ ڈالر) شامل ہیں۔
ایک امریکی عہدیدار کے مطابق اسلحے کی اس فروخت کی تیاریاں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گزشتہ سال مئی میں سعودی عرب کے دورے کے وقت سے کی جا رہی تھیں، اس دورے میں طے پانے والے 110 ارب ڈالر کے اسلحہ معاہدوں کے بڑے حصے پر ابھی تک عمل درآمد نہیں ہوا ہے۔
سعودی ولی عہد اور وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان نے امریکی وزیردفاع جیمز میٹس کے ساتھ متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا، محکمہ خارجہ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے کانگریس کو معاہدے کے بارے میں آگاہ کر دیا ہے، کانگریس ارکان 30 دنوں میں اس ڈیل کی مخالفت میں کارروائی کر سکتے ہیں۔
امریکی وزیر توانائی ریک پیری نے کہا ہے کہ پر امن مقاصد کیلیے ایٹمی پلانٹ تیار کرنے میں سعودی عرب کا ساتھ دینا چاہیے، اپنے ایک بیان میں امریکی وزیر توانائی نے کہا کہ امریکا کو چاہیے کہ ایٹمی عدم پھیلاؤ کی شرائط کے ساتھ سعودی عرب کے ساتھ تعاون کرنا ہوگا، انھوں نے کہا کہ سعودی عرب ایٹمی پلانٹ بنانے کا منصوبہ رکھتا ہے، اس مقصد کے حصول کیلیے روس یا پھر چین اس کی مدد کر سکتے ہیں۔
امریکی نائب صدر مائک پنس نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے اعزاز میں عشائیہ دیا، سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ واشنگٹن نے اگر ایران کے ایٹمی پروگرام کو محدود نہیں کیا تو سعودی عرب کے پاس دیگر آپشن موجود ہیں، سعودی عرب کو خطے میں کئی چیلنجز کا سامنا ہے، ایران پورے خطے میں دہشت گردی کا منبع ہے۔
علاوہ ازیں امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے سعودی ولی عہد اور وزیردفاع محمد بن سلمان سے ملاقات میں یمنی جنگ کے خاتمے پر زور دیا۔