ہم جنسی پرستوں کے مخالف عالم آسٹریلیا سےچلےگئے
اسلامی مبلغ جنھوں نے کہا تھا کہ ہم جنسی پرستوں کو قتل کر دینا چاہیے آسٹریلیا چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔
برطانیہ میں پیدا ہونے والے شیخ فرخ سکالشفر نے یہ بات اپریل میں اورلینڈو میں ایک لیکچر کے دوران کہی۔ حال ہی میں اورلینڈو کے ہم جنس پرستوں کے کلب پر حملے کے بعد ان کے اس لیکچر کا تذکرہ کیا گیا ہے۔
وہ آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں امام حسین اسلامک سینٹر کی دعوت پر گئے ہوئے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بدھ کو شیخ فرخ آسٹریلیا اس وقت چلے گئے جب آسٹریلوی وزیر اعظم نے ان کے ویزے کے ریویو کا حکم دیا۔
آسٹریلیا کے وزیر برائے امیگریشن پیٹر ڈٹن کا کہنا ہے کہ انھوں نے شیخ فرخ کا ویزہ منسوخ کر دیا ہے اور اب ان کے لیے آسٹریلیا واپس آنا بہت مشکل ہو گیا ہے۔
شیخ فرخ کو ویزہ دینے پر محمکمہ امیگریشن کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
تاہم پیٹر ڈٹن نے اپنے محکمے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ’محکمے کے لیے یہ بہت مشکل ہے کہ لاکھوں افراد کے سوشل میڈیا پیج چیک کرے جو ویزے کی درخواست دیتے ہیں۔‘
شیخ فرخ برطانیہ کے شہر مانچسٹر میں پیدا ہوئے اور آج کل ایران میں رہائش پذیر ہیں۔
انھوں نے فلوریڈا کے شہر سینفورڈ میں اپریل میں حسینی اسلامک سینٹر میں خطاب کیا تھا۔
تاہم اس بات کے شواہد نہیں ملے کہ اورلینڈو کلب کا حملہ آور عمر متین یہ خطاب سننے گئے تھے۔
اپنے خطاب میں شیخ فرخ نے کہا کہ ان معاشروں میں جہاں شریعہ ہے ہم جنسی پرستوں کو قتل کرنا جائز ہے۔
مشیگن یونیوورسٹی میں 2013 میں دیے گئے لیکچر میں انھوں نے کہا ’موت ہی ان کی سزا ہے۔ اس میں کسی قسم کی شرم نہیں۔ موت ہی ان کی سزا ہے۔‘
انھوں نے آسٹریلیا کے ڈیلی ٹیلیگراف اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ان کے اس جملے کو سیاق و سباق سے ہٹ کر لیا گیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کو نہیں لگتا کہ عمر متین نے ان کے خطاب سے متاثر ہو کر یہ حملہ کیا۔
شیخ فرخ نے مزید کہا کہ عمر متین اپنے آپ کو دولت اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم کے حامی تھے جبکہ وہ خود شیعہ عالم ہیں۔