افغانستان میں مدرسے پہ بمباری، اقوام متحدہ نے تحقیقات شروع کردیں
اقوام متحدہ نے افغان صوبے قندوز میں مدرسے پر فضائی بمباری میں عام شہریوں کی اموات کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ افغانستان میں اقوام متحدہ کے معاون مشن کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیمیں فضائی بمباری سے متاثرہ علاقے میں پہنچ گئی ہیں جو مدرسے پر بمباری کے نتیجے میں ہونے والی عام شہریوں کی ہلاکتوں کی تفصیلات حاصل کررہی ہیں۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں یو این اے ایم اے نے بتایا کہ انسانی حقوق کی ایک ٹیم ضلع دشت ارچی میں بمباری کا نشانہ بننے والے مدرسے کے مقام پر موجود ہے، یہ ٹیم بمباری میں عام شہریوں کی اموات سے متعلق خبروں کی حقیقت جاننے اور جانی نقصان کے حوالے سے سنجیدگی سے تمام تر پہلوؤں کا جائزہ لے رہی ہے۔ مشن نے تمام جماعتوں اور فریقین کو مسلح تصادم میں عام شہریوں کے جانی و مالی نقصان سے محفوظ رکھنے کی یاد دہانی بھی کرائی ہے۔ دوسری جانب اہلِ علاقہ کا کہنا ہے کہ افغان فورسز کی مدرسے پر فضائی بمبار میں 100 سے زائد عام شہری جاں بحق ہوئے جن میں زیادہ تر بچے شامل ہیں جب کہ 150 سے زائد زخمی ہیں۔ سرکاری حکام نے بمباری میں عام شہریوں کی اموات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کارروائی میں 20 طالبان جنگجو مارے گئے ہیں، یہ کارروائی طالبان کی اعلیٰ قیادت کی مدرسے میں موجودگی کی اطلاع پر کی گئی۔ واضح رہے کہ پیر کے روز مدرسے پر افغان فضائیہ کی ہیلی کاپٹرز سے بمباری کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 100 تک پہنچ چکی ہے جس میں کم سن بچے بھی شامل ہیں۔