جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر عملدرآمد کی مکمل حمایت
نیوکلیئر سپلائر گروپ نے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر عملدرآمد کی مکمل حمایت کو اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کو فوری طور نیو کلیئر سپلائی گروپ کی رکنیت نہیں دی جا سکتی۔
جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول میں ہونے والے گروپ کے اجلاس کے اختتام پر اراکین نے زور دیا کہ نیوکلیئر سپلائی گروپ میں رکینت حاصل کرنے کے خواہشمند ملک کے لیے ضروری ہے کہ اُس نے ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط کیے ہوں۔
اجلاس کے اختتام پر جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ این ایس جی نےجوہری عدم پھیلاؤ کے لیےمعاہدے پر مکمل عملدارآمد کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے۔
بیان میں کہاگیا ہے کہ گروپ میں این پی ٹی پر دستخط کرنے والے ممالک کی شمولیت کے معاملے پر تکنیکی اور سیاسی پہلوؤں پر غور کیاگیا اور اس پر مزید بات کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔
دوسری جانب انڈیا نے گروپ میں رکنیت پر کوئی فیصلہ نہ ہونے کی ذمہ داری چین پر عائد کی ہے۔
انڈیا چاہتا ہے کہ 48 ممالک پر مشتمل نیو کلیئر سپلائی گروپ کا رکن تاکہ اُسے اقتصادی ضروریات پوری کرنے کے لیے کم قیمت جوہری توانائی تک رسائی حاصل ہو جائے۔
انڈیا کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان وکاس سوراپ نے مقامی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ ’این ایس جی کے سیئول میں ہونے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ انڈیا کو فوری طور پر گروپ کی رکنیت نہیں دی جا سکتی ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’اجلاس میں انڈیا کی رکنیت کے معاملے پر ایک ملک کی جانب سے طریقہ کار میں حائل رکاوٹوں پر تین گھنٹے تک بحث ہوئی۔
یاد رہے کہ وزیراعظم نریندر مودی نے نیو کلیئر سپلائی گروپ کے اجلاس سے قبل امریکہ، چین میکسیکو اور سوئیزرلینڈ سمیت کئی ممالک کے دورے کیے تھے۔
وزیراعظم نریندر مودی نے رکینت پر چین کی حمایت حاصل کرنے کے لیے صدر شی جنگ پنگ سے بات کی تھی لیکن چین نے گروپ بھارت کی رکنیت کی حمایت نہیں کی ہے۔
چین کا موقف ہے کہ جو بھی ملک اٹیمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط کرے گا وہ ہی گروپ کی رکینت کی اہل ہو سکتا۔
انڈین نیوز ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق چین کے علاوہ برازیل، ترکی، آسٹریا، نیوزی لینڈ اور سوئٹزرلینڈ نے بھی انڈین کی رکنیت کی مخالفت کی۔
اجلاس کے بعد انڈیا کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’انڈیا سمجھتا ہے کہ اس کی درخواست پر جلد فیصلہ پوری دنیا کے مفاد میں ہے۔‘
انڈیا نے این ایس جی گروپ کی رکنیت کے لیے باقاعدہ درخواست رواں سال مئی میں دی تھی اور فرانس اور امریکہ نیو کلیئر سپلائی گروپ میں انڈیا کی رکنیت کے حق میں ہے۔
پاکستان کا موقف ہے کہ اُسے بھی نیو کلئیر سپلائی گروپ میں شامل کیا جائے کیونکہ پاکستان اس گروپ میں شمولیت کا اہل ہے۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ انڈیا کو نیو کلیئر سپلائی گروپ کی رکینت ملنے سے جنوبی ایشیا میں ہتھیاروں کی دوڑ میں اضافہ ہوگا جس سے خطے میں استحکام کو خطرہ لاحق ہے۔