چرچ کو ہم جنس پرستوں سے معافی مانگنی چاہیے
پوپ فرانسس نے کہا ہے کہ رومن کیتھولک چرچ کو ہم جنس پرستوں کے ساتھ کیے جانے والے سلوک پر ان سے معافی طلب کرنی چاہیے۔
انھوں نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چرچ کو کوئی حق نہیں کہ وہ ہم جنس پرست برادری کا فیصلہ کریں اور کہا کہ ان کے ساتھ باوقار سلوک روا رکھا جانا چاہیے۔
پوپ نے یہ بھی کہا ہے کہ چرچ کو ان لوگوں سے بھی معافی طلب کرنی چاہیے جنھیں اس نے اب تک حاشیے پر رکھا ہوا تھا یعنی خواتین، غریب اور جبری مزدوری میں لائے جانے والے بچے۔
ہم جنس پرستوں نے ان کی برادری سے متعلق مثبت رویے پر پوپ کی تعریف کی ہے۔
لیکن بعض کیتھولک قدامت پسندوں نے ان بیانات پر تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ یہ جنسی اخلاقیات سے متعلق ابہام پیدا کرتے ہیں۔
وپ نے آرمینیا سے لوٹتے ہوئے پرواز کے دوران کہا: ’میں چرچ کے مذہبی اصول میں بیان کی گئی بات کو پھر سے کہوں گا کہ ان (ہم جنس پرستوں) کے ساتھ امتیازی سلوک روا نہ رکھا جائے، ان کے ساتھ باعزت سلوک کیا جائے اور ان کی رہبری کی جائے۔‘
پوپ نے یہ بھی کہا کہ چرچ کو ان سے بھی معافی طلب کرنی چاہیے جنھیں اب تک اس نے نظر انداز کر رکھا تھا۔
انھوں نے کہا: ’میرے خیال میں چرچ کو صرف ہم جنس پرستوں سے معافی طلب نہیں کرنی چاہیے جنھیں اس نے ٹھیس پہنچائی ہے بلکہ غریبوں، خواتین جن کا استحصال ہوا ہے، بچے جن کا (جبری مزدوری میں) استحصال ہوا ہے ان سے بھی معافی طلب کرنی چاہیے۔‘
خیال رہے کہ سنہ 2013 میں پوپ فرانسس نے ہم جنس پرستوں کے بارے میں رومن کیتھولک چرچ کے موقف کا اعادہ کیا تھا کہ ’ہم جنس پرستانہ عمل گناہ ہے جبکہ ہم جنس پرستانہ میلان کا ہونا گناہ نہیں
انھوں نے اس وقت کہا تھا: ’اگر کوئی ہم جنس پرست ہے اور وہ خدا کو یاد کرتا ہے اور اس خوشنودی حاصل کرنا چاہتا ہے تو پھر ہم اس میں کیسے فیصل ہو سکتے ہیں۔‘
آرمینیا کے دورے میں انھوں نے پہلی جنگ عظیم کے دوران سلطنت عثمانیہ کی حکومت میں آرمینیائیوں کے قتل کو ’نسل کشی‘ سے تعبیر کیا۔
ترکی ہمیشہ سے مارے جانے والے افراد کی تعداد کو تسلیم نہیں کرتا ہے اور ’نسل کشی‘ جیسی اصطلاح کو مسترد کرتاہے۔