صدر اوباما کے امیگریشن بل پر امریکی سپریم کورٹ میں ڈیڈ لاک
امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم تارکین وطن کو امیگریشن بل کے ذریعے تحفظ دینے کے صدارتی بل پر عمل در آمد کو سپریم کورٹ کی جانب سے روک دیا گیا ہے۔
صدر براک اومابا کے امیگریشن بل پر عمل در آمد کو سپریم کورٹ کی جانب سے روکے جانے پر امریکا بھر میں ایک نئی بحث کا آغاز ہو گیا ہے۔
حیران کن طور پر اس فیصلے پر سپریم کورٹ کے چار جج اس بل کے حق میں جبکہ چار ہی مخالفت میں رولنگ دیتے نظر آئے اور اسی ڈیڈ لاک کے باعث امیگریشن بل پر عمل در آمد اب ممکن نہیں رہا۔
اس ڈیڈ لاک کو ری پبلکن پارٹی کی جانب سے خوب پذیرائی مل رہی ہے یہاں تک کہ ہاؤس اسپیکر پال رائن کہتے ہیں کہ قانون بنانے کا اختیار صرف کانگریس کو ہے امریکی صدر کو نہیں۔
دوسری جانب امریکی صدر براک اوباما سپریم کورٹ کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے نظر آئے۔ ماہرین کے مطابق سپریم کورٹ پر امیگریشن بل پر ڈیڈ لاک کی ایک بڑی وجہ سپریم کورٹ کے ہی جج جسٹس انٹونن سکالیا کی وفات ہے ۔ ان کے وفات کے بعد ابھی تک نئے جج کی تعیناتی نہیں ہوسکی۔
سپریم کورٹ کے جج کی تعداد نو ہوتی تو فیصلہ شاید مختلف ہوتا۔ صدر اوباما نے گزشتہ ماہ میرک گارلینڈ کو سپریم کورٹ کا نیا جج تعینات کیا تھا تاہم ری پبلکن سینیٹرز اس تقرری کی منظوری دینا نہیں چاہتے۔
سپریم کورٹ کے ڈیڈ لاک پر امریکہ میں موجود تارکین وطن مختلف ریاستوں میں احتجاج کرتے نظر آرہے ہیں اور اس بل کی فوری منظوری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکورٹی کے مطابق امریکا میں اس وقت 12 کروڑ افراد غیر قانونی طور پر مقیم ہیں اور صدر اوباما امیگریشن بل کے ذریعے ان تارکین وطن کو قانونی حیثیت دینا چاہتے ہیں مگر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد صدر اوباما کی مدت میں اس بل پر عمل در آمد ہوتا اب مشکل نظر آتا ہے۔