رات گئے پولیس کا چھاپہ، مدرسے سے 52 لڑکیوں کو چھڑا لیا گیا، وہاں ان سے کیا شرمناک کام کروایا جاتا تھا؟ جان کر تمام والدین کانپ اُٹھیں
نئی دہلی: بھارتی شہر لکھنؤ میں پولیس نے گزشتہ روز ایک مدرسے پر چھاپہ مار کر 52لڑکیوں کو بازیاب کروا لیا ہے جو وہاں ایسی حالت میں موجود تھیں کہ سن کر تمام والدین کانپ اٹھیں۔ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ویمن ویلفیئر کی وزیر ریتا باہوگونا کا کہنا ہے کہ ’’ یہ لڑکیاں انتہائی بری حالت میں مدرسے کے اندر مقید کرکے رکھی گئی تھیں۔ مدرسے کا منیجر ان پر تشدد کرتا تھا، انہیں بہت کم کھانا دیتا تھا اور ان سے گھریلو کام کاج کرواتا تھا۔ وہاں ان کے ساتھ جنسی زیادتی بھی کی جاتی تھی۔‘‘
رپورٹ کے مطابق پولیس نے مدرسے کے منیجر 38سالہ طیب ضیا اشرف کو بھی گرفتار کر لیا گیا اور اس پر لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی ، جنسی ہراسگی اور جسمانی تشدد کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا۔ضلعی اقلیتی ویلفیئر آفیسر بلیندو ڈویدی کا کہنا تھا کہ ’’یہ مدرسہ غیر قانونی تھا اور یو پی مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے پاس رجسٹرڈ نہیں تھا۔
وہاں سے بازیاب کرائی گئی لڑکیوں کی عمریں 5سے 24سال ہیں جن کا تعلق اتر پردیش، بہار اور نیپال سے ہے۔ان لڑکیوں کا طبی معائنہ کرایا جا رہا ہے اور رپورٹس آنے کے بعد ہی ان پر ہونے والے تشدد کے متعلق حتمی طورپر کچھ کہا جا سکے گا۔‘‘ دوسری طرف طیب ضیاء نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ تمام الزامات جھوٹے ہیں، دراصل سید محمد جیلانی اشرف اس مدرسے کا سربراہ ہے جو مجھے یہاں سے نکالنا چاہتا ہے، چنانچہ اس نے جھوٹے الزامات لگا کر پولیس کو بلایا اور میرے خلاف مقدمہ قائم کروا دیا۔‘‘