ماسکو: روس کے دارالحکومت ماسکو میں آج ہفتہ کے دن تین ممالک وزرائے خارجہ اجلاس منعقد ہوا جس میں شام کے مسئلہ پر بات کی گئی۔ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف، ترکی کے وزیر خارجہ چاوش اوغلو اور روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف تین ملکی وزرائے خارجہ کانفرنس کے موقع پر ماسکو پہنچے تھے۔ کانفرنس کے اختتام پر مشترکہ بیانیہ جاری کیا گیا۔
اس بیانیہ کے مطابق ایران ، روس اور ترکی کے وزرائے خارجہ نے شام میں ہونے والی جنگ بندی پر ناظر ہونے کے عنوان سے 28 اپریل 2018 ء کو ماسکو میں منعقدہ کانفرنس میں شرکت کی۔ ان ممالک نے شام اور اس کے اطراف کے علاقوں کی موجودہ صورتحال اور اس کے خطے پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیا اور اس بارے میں گفتگو کی۔
اس کانفرنس کے اختتام پر اعلان کیا گیا کہ وزرائے خارجہ کا اجلاس جمہوری عربی شام کی حاکمیت، استقلال، وحدت اور علاقائی سالمیت کی پابندی پر زور دیتا ہے اور اقوام متحدہ کے اہداف اور منشور پر تاکید کرتے ہوئے تمام اطراف سے ان اصولوں کی پابندی کا مطالبہ کرتا ہے۔
یہ اجلاس قرارداد 2254 کے مطابق شام کے سیاسی حل کے حصول کیلئے مشترکہ کوششوں پر اتفاق نظر کرتا ہے۔ اس کانفرنس کے اختتام پر اعلان کیا گیا کہ تینوں ممالک داعش، جبھہ النصرہ اور القاعدہ اور اس سے مرتبط تمام مسلح گروپس کی مکمل نابودی تک مشترکہ کاروائیاں جاری رکھیں گے اور دہشت گردی کے خلاف اپنے مشترکہ اقدامات کو آگے بڑھائیں گے۔
تینوں ممالک نے شام میں موجود مسلح جتھوں سے کہا ہے کہ فی الفور داعش، النصرہ فرنٹ اور القاعدہ سے اپنی ہر قسم کے رابطوں کو ختم کردیں۔ ان ممالک نے عالمی برادری اور بین الاقوامی تنظیوں خصوصا اقوام متحدہ سے اپیل کی ہے شام میں فلاحی سرگرمیوں کو فروغ دیا جائے اور اس ملک کو دہشت گردوں کی جانب سے لگائی گئی بارودی سرنگوں کو ختم کرنے میں مدد فراہم کریں۔