بغداد بم دھماکوں میں ہلاکتوں کی تعداد 125 ہوگئی
عراق کے دارالحکومت بغداد میں پولیس کے مطابق شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کی جانب سے کیے گئے دو بم دھماکوں میں ہلاکتوں کی تعداد 125 ہوگئی ہے۔
پہلا دھماکہ مرکزی ڈسٹرکٹ کرادہ میں ایک ریستوارن اور مصروف بازار میں اس وقت ہوا جب بہت سارے افراد یہاں رمضان کی خریداری کر رہے تھے۔
دوسرا دھماکہ کچھ دیر بعد دارالحکومت کے شمال میں واقع شیعہ اکثریتی علاقے میں ہوا۔
حکام کا کہنا تھا کہ دولت اسلامیہ فلوجہ کو بغداد پر حملوں کے لیے ’لانچنگ پیڈ‘ کے طور پر استعمال کرتی تھی۔
سنیچر کو کرادہ میں ہونے والے دھماکے کی ذمہ داری دولت اسلامیہ نے قبول کی ہے
دولت اسلامیہ نے عراق کے شمال اور مغربی حصوں اور دوسرے بڑے شہر موصل پر قبضہ کر رکھا ہے۔
تاہم اس گروہ کو عراق اور ہمسایہ ملک شام میں سخت دباؤ کا سامنا ہے جہاں حکومتی فوجوں اور امریکہ کے حمایت یافتہ باغی انھیں نشانہ بنا رہے ہیں۔
مرنے والوں میں بہت سے بچے شامل ہیں۔
دھماکے کی وجہ سے بازار کی اہم سڑک پر آگ پھیل گئی اور اتوار کی صبح بھی وہاں آگ لگی ہوئی تھی۔ پاس کی کئی عمارتیں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔
وزیر اعظم حیدر العبادی جب صبح کو وہاں پہنچے تو مشتعل ہجوم نے ان کا راستہ روکا۔
نو جون 2016: بغداد میں دو خودکش دھماکوں میں کم از کم 30 افراد کی ہلاکت ہوئی۔ ان حملوں کی ذمہ داری دولت اسلامیہ نے قبول کی تھی۔
17 مئی 2016: بغداد میں چار کم دھماکوں میں کم از کم 69 افراد ہلاک ہوئے۔ ان میں سے تین نم دھماکوں میں شیعہ اکثریتی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
11 مئی 2016: بغداد میں کار بم دھماکوں میں کم از کم 93 افراد ہلاک ہوئے جن میں 64 کے ہلاکت شیعہ اکثریتی علاقی صدر سٹی میں ہوئی۔
یکم مئی 2016: عراق کے جنوبی شہر سماوا میں دو کار بم دھماکوں میں کم از کم 33 افراد ہلاک ہوئے۔
26 مارچ 2016: عراق کے وسطی شہر اسکندریہ میں فٹبال میچ کے دوران خودکش دھماکے میں کم از کم 32 افراد ہلاک ہوئے۔
6 مارچ 2016: عراقی شہر ہلہ میں ایک چیک پوسٹ پر فیول ٹینکر کو اڑا دیا گیا جس سے 47 افراد ہلاک ہوگئے۔
28 فروری 2016: بغداد کے علاقے صدر سٹی میں دو خودکش دھماکوں میں 70 افراد ہلاک ہوئے۔