مقبوضہ بیت المقدس: قابض اسرائیلی فوج نے فلسطینی مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کر کے 52 افراد کو شہید کردیا جب کہ 2200 سے زائد زخمی ہیں جن میں سے متعدد کی حالت تشویش ناک ہے۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کے سفارت خانے کی تل ابیب سے یروشلم (مقبوضہ بیت المقدس) منتقلی کے موقع پر غزہ میں حالات نہایت کشیدہ ہو گئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے مظاہرین کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال کرتے ہوئے 52 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کردیا۔ آنسو گیس اور فائرنگ کے نتیجے میں 2230 افراد ہو گئے ہیں جن میں سے متعدد کی حالت نازک ہے۔ زخمیوں میں بچے، خواتین اور صحافی بھی شامل ہیں۔
قابض اسرائیلی فوج نے ظلم کی انتہا کرتے ہوئے بچوں، خواتین اور بزرگوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے صحافیوں کو بھی استثنیٰ نہیں دیا اس کے باوجود تاحال ہزاروں فلسطینی سفارت خانے کی منتقلی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ محکمہ صحت کے مطابق 38 زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے جس کی باعث شہادتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
رواں سال 30 مارچ کو فلسطین کے یوم الارض کے موقع پر فلسطینیوں نے اپنے گھروں کی واپسی کے عنوان سے اسرائیل کی سرحدی باڑ پار کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے لیے ہزاروں فلسطینی اسرائیلی سرحد پر پہنچ گئے تھے جہاں مظاہرین پر اسرائیلی فوج نے براہ راست فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 40 روز میں صحافی سمیت 60 سے زائد فلسطینی شہید ہو گئے تھے تاہم آج امریکی سفارت خانے کی منتقلی کے موقع پر حالات مزید کشیدہ ہو گئے ہیں۔
امریکا کی جانب سے سفارت خانے کی یروشلم منتقلی سے غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ نہتے فلسطینی خواتین، بزرگ اور بچے بھی اس ظلم کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ امریکی سفارت خانے کی یروشلم منتقلی کے اعلان کے فوری بعد فلسطینی سڑکوں پر جمع ہو گئے اور اسرائیلی فوج اور امریکا کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے یروشلم کی سرحد کی جانب بڑھتے رہے۔
مظاہرین نے ٹائر جلا کر اپنے احتجاج ریکارڈ کرایا جس پر اسرائیلی فوج نے مظاہرین کو براہ راست گولیوں کا نشانہ بنایا۔ فلسطینیوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا۔ مظاہرین میں فلسطینی خواتین بھی شامل ہیں جو جذبے میں کسی طور مردوں سے کم نہیں اور ان کے شانہ بشانہ جدوجہد کررہی ہیں۔ زخمی ہونے والے فلسطینیوں کو قریبی اسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ امریکا نے مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے اپنے سفارت خانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کے اعلان کو عملی جامہ پہنانا شروع کردیا ہے جس کے باعث ہزاروں فلسطینی سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور امریکی سفارت خانے کی یروشلم منتقلی کو روکنے کے لیے سراپا احتجاج ہیں۔