فرانس میں سوگ، 50 زخمیوں کی حالت تشویشناک
فرانس کے جنوبی شہر نیس میں قومی دن کی تقریبات کے موقع پر ٹرک ڈرائیور کے حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 84 ہو گئی ہے اور 50 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔
جمعرات کی شب قومی دن کی تقریبات کے موقع پر ٹرک ڈرائیور احمد لحوائج بوہلال ہجوم کے اندر دو کلومیٹر تک لوگوں کو کچلتا ہوا چلا گیا۔
ٹرک ڈرائیور پولیس کی فائرنگ میں مارا گیا جبکہ فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند نے اس واقعے کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے ملک میں نافذ ایمرجنسی میں مزید تین ماہ کی توسیع کر دی ہے۔
فرانسیسی حکومت نے اس واقعے پر سنیچر سے تین روزہ قومی سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق پولیس نے ٹرک ڈرائیور کو گولی مار کر ہلاک کر دیا ہے اور ٹرک سے انھیں دستی بم اور اسلحہ ملا ہے۔
ابھی تک کسی تنظیم نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم فرانس کے صدر فرانسوا اولاند نے پیرس میں ایک پریس کانفرنس کی جس میں انھوں نے اس حملے کو دہشت گرد حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ شام اور عراق میں آپریشن کو دوبارہ شروع کریں گے۔
ان کا کہنا تھا: ’یہ واضح ہے کہ دہشت گردی سے لڑنے کے لیے جو بھی ہم کر سکتے ہوں اسے کرنے کی سخت ضرورت ہے۔‘
نیس حملے کی عالمی سطح پر سخت مذمت کی گئی ہے اور عالمی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے لڑنے کے لیے علاقائی اور عالمی سطح پر مربوط کوششیں کی جانی چاہییں۔
نیس میں ہونے والے حملے میں ہلاک ہونے والوں میں فرانس کے علاوہ دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد بھی شامل ہیں۔ تاحال جن افراد کی شناخت ظاہر کی گئی ہے ان میں امریکہ اور آرمینیا کے دو، دو جبکہ فرانس، سوئٹزرلینڈ اور روس کا ایک ایک شہری شامل ہیں۔
حملہ آور 31 سالہ احمد لحوائج بوہلال نیس کے ہی رہائشی ہیں اور پولیس نے ان کی فلیٹ کی تلاشی بھی لی ہے۔