اسرائیل نے وادی گولان پر قبضہ مستحکم کرنے کے لئے کوششیں تیز کردیں
اسرائیلی اخبارات میں شائع ہونے والی خبروں میں بتایا گیا کہ امریکی کانگریس نے صہیونی ریاست کا شام کے مقبوضہ وادی گولان پر قبضہ مستحکم کرنے کے لیے کوششیں تیز کردی ہیں۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق امریکی کانگریس کی کوشش ہے کہ وادی گولان کو اسرائیل کا آئینی حصہ قرار دیا جائے اور عالمی برادری سے بھی اسرائیلی قبضے کو تسلیم کرانے کی راہ ہموار کی جائے۔خیال رہے کہ شام کے وادی گولان پر اسرائیل نے 1967 کی 6 روزہ عرب ، اسرائیل جنگ کے دوران قبضہ کیا تھا۔ 1200 مربع کلو میٹر کے اس علاقے کو اسرائیل نے 1981 میں صہیونی ریاست میں ضم کردیا جبکہ وادی کا 510 مربع کلو میٹر علاقہ شام کے پاس ہے۔عالمی قانون کے تحت اسرائیل کے زیرتسلط علاقے کو مقبوضہ کا سٹیٹس دیا گیا۔ سلامتی کونسل کی 1967 کی قرارداد 242 میں وادی گولان پر اسرائیلی قبضے کو غیر قانونی قرار دیا جا چکا ہے۔رپورٹ کے مطابق گذشتہ ہفتے امریکی اور اسرائیلی عہدیداروں کی باہمی ملاقاتوں میں وادی گولان کو دو طرفہ تجارتی معاہدوں میں شامل کرنے کی تجویز پیش کی گئی تھی۔ امریکا نے عندیہ دیا تھا کہ وہ جلد ہی وادی گولان کو اسرائیل کا اٹوٹ انگ قرار دینے کے لیے لابنگ شروع کرے گا۔ری پبلیکن رکن کانگریس سینٹر ٹیڈ کروز، رون ڈینانٹز اور کئی دوسرے ارکان کانگریس وادی گولان کو اسرائیل کا حصہ قرار دینے کی مہم چلائے ہوئے ہیں۔