ہلیری کی ای میلز ’ٹاپ سکریٹ‘ کے زمرے میں
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ ہلیری کلنٹن کے غیر محفوظ سرور والے ذاتی کمپیوٹر پر ایک درجن سے زیادہ ای میلز ’ٹاپ سکریٹ‘ یعنی انتہائی رازداری والے تھے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق یہ ای میلز امریکہ کی خفیہ ترین فائلوں میں سے تھے۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ یہ دستاویز جس وقت بھیجے گئے تھے تب ’كلاسيفائڈ‘ نہیں تھے یعنی ان کی درج بندی نہیں کی گئی تھی۔
ہلیری کلنٹن امریکہ میں منعقد ہونے والے صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹ کی جانب سے امیدوار بننے کی دوڑ میں شامل ہیں۔ خفیہ ای میل کا مسئلہ ان کی صدارتی مہم پر چھایا ہوا ہے۔
ہلیری کلنٹن کی مہم نے کہا ہے کہ جب وہ ای میلز بھیجے گئے تب وہ ’کلاسیفائڈ‘ نہیں تھے اور انھیں پوشیدہ نہیں رکھا جا سکتا تھا۔
مہم نے ایک بیان میں کہا ہے: ’ایسا نظر آتا ہے کہ حد سے زیادہ درجہ بندی بے لگام ہو گئی ہے۔‘
ابھی یہ واضح نہیں کہ یہ ’ٹاپ سکریٹ ‘پیغامات انھوں نے صرف حاصل کیے یا انھوں نے اسے بھیجا بھی تھا۔
ہلیری کلنٹن نےیہ تسلیم کیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ رہتے ہوئے انھوں نے سرکاری ای میل کی بجائے نیویارک میں واقع اپنے گھر کے ذاتی سرور کے ذریعے ذاتی ای میل استعمال کر کے غلطی کی تھی۔
وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ پیغامات’ٹاپ سیکریٹ‘ کے زمرے میں رکھے گئے تھے جن کے سامنے آنے پر ان کے نتائج ملکی سلامتی کے لیے ’انتہائی سنگین‘ ہو سکتے تھے۔
خفیہ اہلکاروں نے خبر رساں ایجنسی اے پی کو بتایا کہ ای میل کے 37 صفحات ’سپیشل ایسیز پروگرام‘ کے تحت تھے۔ ان میں ڈرون حملوں اور خفیہ معلومات حاصل کرنے سے منسلک پروگراموں کی معلومات تھیں۔
ہلیری کلنٹن کے مخالفین ان پر ’امریکی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے‘ کا الزام لگاتے رہے ہیں۔
وزارت خارجہ نے اب تک کلنٹن کے ذاتی سرور کے 7،000 صفحات کو ظاہر نہیں کیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ انھیں ای میلز کو جانچنے کے لیے مزید وقت چاہیے جبکہ انھیں کہا گیا ہے کہ وہ 29 فروری تک ای میلز کی آخری قسط جاری کر دیں۔