وزیر اعظم ٹریزا مے یورپی ممالک کا پہلا دورہ کر رہی ہیں
وہ پر اُمید ہیں کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج پر مذاکرات ’دوستانہ‘ ماحول میں ہوں گے۔
وہ جمعرات کو فرانس کے صدر فرانسوا اولاند سے ملاقات سے قبل بدھ کو جرمنی کی چانسلر انگیلا میرکل سے عشائیے پر ملاقات کریں گی۔
ٹریزا مے نے کہا کہ یورپ کے ساتھ مضبوط تجارتی تعلقات قائم رکھنا برطانیہ کے بريگزٹ کی ’کامیابی کے لیے اہم ہے۔‘
اپنے دورے سے قبل وزیر اعظم کی حیثیت سے انھیں پارلیمان میں پہلی بار حزبِ اختلاف کے سوالوں کا جواب دینا ہو گا۔
وہ ایوان زیریں میں پہلی بار بطور وزیرِ اعظم لیبر پارٹی کے رہنما جیرمی کوربن کے مدمقابل ہوں گی۔
ٹریزا مے پہلے ہی چانسلر میرکل اور صدر اولاند سے فون پر گفتگو کر چکی ہیں لیکن آئندہ دو دنوں کے دوران ان ملاقاتوں کو یورپی یونین سے علیحدگی کے لیے سخت تول مول اور اخراج کے لیے راستے ہموار کرنے کے ضمن میں بہت اہمیت دی جا رہی ہے۔
برطانوی وزیراعظم نے کہا تھا کہ انھیں رواں سال کے اختتام سے قبل باضابطہ بات چیت کے اعلان کی امید نہیں ہے کیونکہ انھیں سکاٹ لینڈ، ویلس اور شمالی آئرلینڈ کی حکومتوں اور تجارت و صنعت اور دوسرے فریقین سے مستقبل پر بات چیت کرنی ہے۔
دوسری جانب جرمنی اور فرانس کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ برطانیہ کے علیحدگی کے فیصلے کا احترام کرنا چاہیے اور انھیں بات چیت کے لیے حکمت عملی تیار کرنے کے لیے وقت دیا جانا چاہیے۔
ان دونوں ممالک کو آئندہ سال انتخابات اور اندرونی سیاسی دباؤ کا سامنا ہے تاہم انھوں نے یہ عندیہ دیا ہے کہ یورپی یونین کی ’سنگل مارکیٹ‘ کے سلسلے میں برطانیہ کو کوئی خاص مراعات نہیں دی جا سکتیں۔
یورپی ممالک کے دورے کے بارے میں برطانوی وزیراعظم کے دفتر نے کہا ہے کہ ٹریزا مے یورپی ممالک کے اپنے ہم منصبوں کے ساتھ مضبوط ذاتی رشتے قائم کرنے اور فرانس اور جرمنی جیسے دو اہم ممالک کے ساتھ جاری مضبوط رشتوں پر زور دیں گی۔
انھوں نے کہا: ’یہ دورے مضبوط پیشہ ورانہ رشتوں کو مہمیز دینے کے لیے اہم ہیں اور ہم آنے والے ہفتوں اور مہینوں کے دوران مزید رہنماؤں کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے پرامید ہیں۔