ٹرمپ کی حمایت نہ کرنے پر ٹیڈ کروز کی تضحیک
ریپبلکنز پارٹی کے نیشنل کنونشن میں پارٹی کے رہنما ٹیڈ کروز نے چونکہ اپنے خطاب میں صدارتی امید وار ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کا اعلان نہیں کیا اس لیے وہاں جمع مندوبین نے ان کا مذاق اڑایا۔
ریاست ٹیکسس سے سینیٹر ٹیڈ کروز بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ہی صدارتی امیدوار کی ریس میں شامل تھے لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہوئے۔ اس مقابلے میں دونوں ایک دوسرے کے سخت ترین حریف تھے۔
ٹرمپ کو کامیابی ملی اور پارٹی انھیں آئندہ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیے باضابطہ طور پر اپنا امیدوار تسلیم کر چکی ہے۔
اس کنونشن سے خطاب میں ٹیڈ کروز نے ٹرمپ کی حمایت کے بجائے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ووٹنگ میں ریپبلکنز اصولوں اور قدروں کی فتح ہو۔
چونکہ انھوں نے ٹرمپ کی واضح طور پر حمایت نہیں کی اس لیے بہت سے مندوبین اور لوگ خطاب کے دوران ان پر جملے کستے رہے اور ان کا مذاق اڑایا۔
نیو جرسی کے گورنر کرس کرسٹی نے ان پر نکتہ چینی کے انداز میں کہا کہ ان کا خطاب خوفناک اور خود اپنے لیے تھا۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹیڈ کروز جماعت کے ایک بڑے رہنما ہیں اور ان کا کھل کر ٹرمپ کی حمایت سے انکار کرنا کوئی چھوٹی بات نہیں ہے اور یہ اس بات کا مظہر ہے کہ ریبلکنز جماعت میں ٹرمپ کے حوالے سے اب بھی شدید اختلافات برقرار ہیں۔
ٹیڈ کروز کے بعد اس کنونشن سے مارک پینس نے خطاب کیا جنھیں ٹرمپ نے نائب صدارت کے لیے نامزد کیا ہے۔ انھوں نے ٹرمپ کی زبردست حمایت کی اور خوب داد لوٹی۔
فلوریڈا کے سینیٹر مارک روبیو پہلے ہی ٹرمپ کی حمایت کا اعلان کر چکے ہیں۔ وہ بھی ٹرمپ کے ساتھ ہی صدارتی امیدوار کی ریس میں شامل تھے۔
کنونشن کے اختتام پر جمعرات کو ہی ڈونلڈ ٹرمپ باقاعدہ طور پر صدارت کی امیداوری کو تسلیم کریں گے۔
مبصرین کے مطابق خود رپبلکن پارٹی میں ٹرمپ کے مخالفوں کی کمی نہیں ہے۔ چند روز قبل ہی ان کے مخالفین نے ان کی نامزدگی کا راستہ روکنے کے لیےرائے شماری کروانے کی کوشش کی تھی جو ناکام رہی تھی۔
ٹرمپ کا مقابلہ ڈیموکریٹ پارٹی کی امیدوار ہلیری کلنٹن سے ہو گا