اسکول میں عید ملن پارٹی، 5لاکھ جرمانہ
بھارتی ریاست ہریانہ کے اسکول میں عید ملن پارٹی کرنے پر پنچائیت نے اسکول پر پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی گئی جبکہ مسلمان اساتذہ اور طالب علموں کو اسکول سے فارغ کرنے کا بھی حکم دے دیا۔
سیکولرازم کا ڈھول پیٹنے والے بھارت کا اصل چہرہ سامنے آگیا، چھ جولائی کو ہریانہ کے ایک اسکول میں عید کی تقریبات منائی گئیں جس پر انتہا پسند ہندو مشتعل ہوگئے اور لاٹھیوں سے مسلح ہوکراسکول کا گھیراؤ کرلیا تھا اور مسلمانوں کونکالنے کا مطالبہ کیا۔
معاملہ ہنچائیت کے سامنے پیش ہوا،جس کے بعد ہریانہ میں عید کی تقریبات منانے کی سزا اسکول کو پانچ لاکھ روپے جرمانے کی صورت میں بھگتنا پڑی جبکہ گڑ گاؤں علاقے کی ہندو پنچائیت نے اسکول سے مسلمان طالب علموں اورٹیچرز کو بھی نکالنے کا حکم دیا۔
علاقہ مکینوں نے مذکورہ اسکول کی انتظامیہ پر الزام عائد کیا ہے کہ تقریب کے دوران اسلام کی ترویج کی اور طالب علموں کو اسلامی رسومات پر عمل کرنے پر مجبور کیا۔
پنچائیت کے فیصلے کے بعد اسکول کی واحد مسلمان خاتون ٹیچر کو اسکول سے فارغ کردیا گیا اور وہ دہلی منتقل ہونے پر مجبور ہوگئیں۔
اسکول کی منیجر ہیما شرما نے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ تقریب کے دوران بچوں نے نغمے گائے، دعا کی اور کھیلوں میں حصہ لیا۔ ہم یہ چاہتے تھے کہ بچے ایک دوسرے کے مذہب کا احترام کرنا سیکھیں، اسے فرقہ وارانہ رنگ دینا افسوس ناک الزامات بے بنیاد ہیں