اروم شرمیلا کا 16 برس بعد بھوک ہڑتال ختم کرنے کا فیصلہ
شرمیلا گذشتہ 16 سال سے منی پور میں مسلح افواج کو دیے جانے والے خصوصی قانون (افسپا) کو ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے بھوک ہڑتال پر ہیں۔
اروم شرمیلا نے کہا ہے کہ وہ نو اگست کو بھوک ہڑتال ختم کر دے گی اور مقامی انتخابات میں آزاد کارکن کی حیثیت سے حصہ لیں گی۔
اروم شرمیلا نے منی پور کی ضلعی عدالت میں حاضری کے موقعے پر کہا کہ وہ مقامی اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لینا چاہتی ہیں۔ اس عدالت میں انھیں ہر 15 دن بعد حاضری کے لیے پیش ہونا ہوتا ہے۔
رواں ماہ مارچ میں اروم شرمیلا کو عدالتی حراست سے رہا کر دیا گیا تھا اور اس وقت انھوں نے بھوک ہڑتال جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
اروم شرمیلا کو 16 برسوں میں کئی بار رہائی کے بعد خود کشی کی کوشش کرنے کے الزام میں دوبارہ گرفتار کیا گیا۔
انھوں نے اس بات پر بھی مایوسی ظاہر کی کہ وہ جس مقصد کے لیے لڑ رہی ہیں اس لیے لوگوں کی حمایت اب کم ہوتی جا رہی ہے۔
حال ہی میں انھوں نے ایک عوامی بحث کرانے کی بات کہی تھی جس میں وہ لوگوں سے پوچھنا چاہتی ہیں کہ آیا انھیں اپنی بھوک ہڑتال جاری رکھنی چاہیے یا نہیں۔
اروم شرمیلا نے نومبر سنہ 2000 میں اپنی بھوک ہڑتال اس وقت شروع کی تھی جب امپھال میں آسام رائفل کے سپاہیوں کے ہاتھوں مبینہ طور پر دس افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں دو بچے بھی شامل تھے۔
اروم شرمیلا کے احتجاج نے انھیں عالمی شناخت دی اور عالمی انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انہیں ضمیر کا قیدی قرار دیا ہے۔