سیدہ زینب کے مزار کے قریب دھماکے، 50 افراد ہلاک
شام کے دارالحکومت دمشق کے جنوب میں واقع نواسی رسول سیدہ زینب کے مزار کے قریب ہونے والے بم حملوں میں کم از کم 50 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
اتوار کو سیدہ زینب کے مزار کے قریب ہونے والے اس حملے میں دو خودکش حملہ آور شامل تھے تاہم بعض عینی شاہدین کے مطابق تین دھماکے ہوئے ہیں۔
ٹی وی فوٹیج میں کئی عمارتوں کو جلتے اور گاڑیوں کو تباہ دیکھایا گیا ہے۔اطلاعات کے مطابق اس حملے میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
یہ مزار شیعہ مسلمانوں کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے اور یہاں پر پیغمبر اسلام کی نواسی کی قبر موجود ہے جہاں بڑی تعداد میں شیعہ مسلمان حاضری دیتے ہیں۔
یہ حملے ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب شامی حزبِ مخالف کے گروہ سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں شام کے متعلق ہونے والے امن مذاکرات کے لیے جمع ہیں۔
یورپی یونین کا کہنا ہے کہ یہ حملے جن کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ نے قبول کی ہے کا مقصد امن مذاکرات کو ناکام بنانا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے شامی حکومت اور حزب مخالف کے گروہ سے کہا ہے کہ وہ جاری خون ریزی کو روکنے کے لیے اس موقع کا استعمال کریں۔
جب سے شام میں خانہ جنگی شروع ہوئی ہے خطے بھر سے شعیہ جنگجوؤں کی شام آمد کا سلسلہ جاری ہے اور ان جنگجوؤں کا موقف ہے کہ وہ سیدہ زینب کے مزار کو خانہ جنگی سے بچانے کے لیے شام آ رہے ہیں۔
لبنان کے شیعہ جنگجو گروہ حزب اللہ کا بھی یہی موقف ہے کہ وہ مقدس مقامات کی حفاظت کے لیے شام کی حکومتی افواج کا ساتھ دے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ شام میں پانچ برس سے جاری لڑائی میں اب تک 250,000 سے زیادہ افراد ہلاک اور تقریباً ایک کروڑ 20 لاکھ نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔