سڑک پر سی وی بانٹنے والے نوجوان کو صرف دو دن میں ملازمت مل گئی
لندن: برطانیہ میں ایک نوجوان نے 100 اداروں کو ملازمت کےلیے اپنی سی وی ای میل کی لیکن کہیں سے کوئی جواب موصول نہ ہوا، اس کے بعد اس نے مصروف ریلوے اسٹیشن پر لوگوں میں اپنا سی وی تقسیم کیا جس کے صرف دو دن بعد انہیں ملازمت کی پیشکش ہوگئی۔شمال مشرقی لندن کے علاقے ویلدمسٹو میں رہنے والے کامران حسین نے درجنوں کمپنیوں کو ای میل کے ذریعے اپنا سی وی بھیجا لیکن انہیں کسی ایک ادارے نے بھی جواب نہیں دیا۔ اس کے بعد کامران نے ایک انوکھا طریقہ اختیار کیا اور روزانہ صبح ساڑھے پانچ بجے بیدار ہوکر لیورپورل اسٹیشن جاتے۔ پہلے روز انہوں نے صبح ساڑھے سات بجے تک اپنی سی وی کی 35 کاپیاں لوگوں میں تقسیم کردیں۔انہوں نے اپنے ساتھ ایک کاغذ پر لکھ رکھا تھا ’ایک پرجوش اکاؤنٹنٹ، بنیادی سطح کی ملازمت کا متلاشی۔‘ جس کسی نے بھی کامران سے سی وی مانگا انہوں نے اسے دیا۔ اسی روز لنچ کے بعد وہ دوبارہ اسٹیشن گئے اور ان کے پاس صرف چار کاپیاں سی وی کی بچیں اور لوگوں نے اسی دن انہیں نوکری کی پیشکش شروع کردی۔اگلے روز انہیں انٹرویو کال آگئی اور اب وہ ایک ادارے میں ملازمت کررہے ہیں۔21 سالہ کامران نے اسے اپنی زندگی کا ایک انوکھا تجربہ بیان کیا ہے کیونکہ وہ کمپنیوں کی جانب سے جواب نہ پاکر بہت مایوس ہوچکے تھے۔ اس کے بعد انہوں نے عوام میں جانے کا فیصلہ کیا اور وہاں ان میں دلچسپی لینے والوں میں سی وی کی کاپیاں تقسیم کیں اور ان کا یہ انوکھا طریقہ بہت کارگر ثابت ہوا۔کئی لوگوں نے کامران سے بات بھی کی اور ان کےلیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ یونیورسٹی آف کینٹ سے فارغ التحصیل ہیں انہوں نے اکاؤنٹنٹ اور فائنانس کی ڈگری لی ہے لیکن وہ بہت مشکل سے تعلیم حاصل کرپائے ہیں۔ اس سے قبل بھی وہ 100 جگہوں پر ملازمت کےلیے ای میل کرچکے تھے لیکن کہیں سے کوئی جواب نہیں ملا تھا۔تاہم کامران نے اعتراف کیا کہ ان کے نمبر بہت کم آئے ہیں جو تھرڈ کلاس گریجویٹ کے زمرے میں آتے ہیں لیکن وہ 16 برس کی عمر میں ایک فرم میں موسمِ گرما کی انٹرنشپ کرچکے تھے۔ کامران نے بتایا کہ لوگوں سے رابطہ کرنے کے بعد اسی رات انہیں انٹرویو کے لیے بلاوا آگیا جو ایک حیرت انگیز تجربہ ہے۔کامران کے مطابق کسی بھی ادارے میں روزانہ قابل ترین لوگوں کے سی وی آتے ہیں اور وہاں انہیں نظرانداز کردیا جاتا اور اسی وجہ سے وہ اس بھیڑ سے ہٹ کر ملازمت کےلیے نکلے ہیں۔