دنیا

’ہم 75 لڑکیاں تھیں جنہیں ٹیبل پر لٹا کر ہاتھ پاﺅں باندھ کر خوفناک جنسی تشدد کیا جاتا تھا کیونکہ۔۔

    بیروت :  شام میں آگ اور خون کا بازار گرم ہے اور شامی باشندے اپنی جان بچانے کے لئے دوسرے ملکوں کا رخ کررہے ہیں مگر، اس صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جنسی بھیڑیوں نے نوجوان شامی لڑکیوں کو نشانہ بنانا شروع کردیا ہے اوربیرون ملک لیجاکر ان پر وہ مظالم کئے جارہے ہیں کہ سن کر روح کانپ اٹھتی ہے۔ اخبار دی انڈیپینڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی ادارے ہیومن رائٹس واچ نے انکشاف کیا ہے کہ شامی لڑکیوں کو روزگار اور شادی کا جھانسہ دے کر سینکڑوں کے حساب سے دیگر ممالک لے جایا جا رہا ہے۔ ان ممالک میں لبنان بھی شامل ہے جہاں جسم فروشی کے بہت بڑے گروہ کا انکشاف ہوا ہے،جو شام سے لائی گئی لڑکیوں پر بہیمانہ تشدد کر کے ان سے جسم فروشی کرواتا تھا۔
 
 یہ شیطان صفت لوگ ساحلی شہر جونیا کے تین منزلہ ہوٹل شیز مارس کو قحبہ خانے کے طور پراستعمال کر رہے تھے، جس کی ہر منزل کے ہر کمرے میں نوجوان شامی لڑکیوں کو قید رکھا گیا تھا اور انہیں جسم فروشی کے لئے استعمال کیا جارہا تھا۔ شام سے نوکری کا جھانسہ دے کر لبنان لائی گئی 24 سالہ لڑکی رامانے بتایا کہ وہ شام میں ایک ریسٹورنٹ میں کام کرتی تھی اسے لبنان لاکر شیز مارس ہوٹل میں درجنوں دیگر لبنانی لڑکیوں کے ساتھ قید کر دیا گیا۔ راما کا کہنا تھا کہ اس نے 9ماہ تک سورج کی روشنی نہیں دیکھی۔ اس تمام عرصے کے دوران اسے روزانہ درجن بھر مرد جنسی ہوس کا نشانہ بناتے تھے اور اکثر جسمانی تشدد کا نشانہ بھی بناتے تھے۔

راما کا کہنا تھا کہ انہیں قید کرنے والے افراد خود بھی انہیں جنسی درندگی کا نشانہ بناتے تھے اور بھیانک جسمانی تشدد بھی کرتے تھے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ لڑکیوں پر تشدد کے لئے خصوصی میزیں بنائی گئی تھیں جن پر برہنہ لٹاکر انہیں سفاکانہ انداز میں پیٹا جاتا تھا۔ راما اور اس کے ساتھ قید لڑکیوں کی آزمائش اس وقت اختتام کو پہنچی جب چند لڑکیاں کسی طرح فرار ہوکر پولیس کے پاس پہنچ گئیں۔ پولیس نے ہوٹل شیز مارس پر چھاپہ مارا تو وہاں سے 75 لبنانی لڑکیاں برآمد ہوئیں، جنہیں کئی ماہسے جنسی غلاموں کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close