آسٹریلوی یونیورسٹی میں اس پاکستانی نوجوان پر بد ترین تشدد، لیکن کیوں؟ وجہ جان کر ہر پاکستانی کو غصہ آجائے
سڈنی: امریکا اور یورپ میں مسلمانوں کے خلاف تعصب عروج پر لیکن نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا جیسے ممالک کو اس حوالے سے کافی بہتر سمجھا جاتا ہے، لیکن کیا واقعی ایسا ہے؟ آسٹریلیا میں ایک پاکستانی طالب علم کے ساتھ پیش آنے والے افسوسناک واقعے نے یقیناً یہ سوال کھڑا کر دیا ہے کہ کیا اب اس ملک میں بھی مسلمان یا پاکستانی ہونا خطرے سے خالی نہیں؟اخبار ”نیوکاسل ہیرلڈ“ کے مطابق نیو کاسل یونیورسٹی کے اندر متعدد افرد نے پاکستانی طالب علم کو روک کر اسے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا اور لوٹ کر فرار ہو گئے ۔ عبداللہ قیصر نامی طالب علم کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ سال یہ سمجھ کر آسٹریلیا پڑھنے کیلئے آئے تھے کہ یہ ایک محفوظ ملک ہے۔ہفتے کی رات عبداللہ کی گاڑی کو یونیورسٹی آف نیوکاسل میں میڈیکل سائنس بلڈنگ کے قریب روکا گیا اور چھ سے سات افراد نے ان سے لوٹ مار کی اور تشدد کا نشانہ بنایا۔ حملہ آوروں میں سے ایک شخص نے ان پر چیختے ہوئے کہا کہ ” اپنے ملک واپس چلے جاﺅ ۔ تمہارا یہاں کوئی کام نہیں! “ اس دوران ایک اور شخص نے ان کی گاڑی کا دروازہ کھول کر اندر پڑی چیزیں اُٹھانا شروع کردیںجبکہ حملہ آوروں کے ساتھ موجود ایک خاتون نے دوسری جانب کا دروازہ کھول کر ان کا موبائل فون بھی اُٹھا لیا۔ عبداللہ پر تشدد کے دوران ایک شخص نے ان کی ناک پر مکہ مارا جس کے باعث ناک کی ہڈی ٹوٹ گئی۔ انہیں زخمی کرنے اور لوٹ مار کرنے کے بعد وہ لوگ وہاں سے فرار ہوگئے۔ یہ واقعہ یونیورسٹی کے اندر پیش آیا لیکن تاحال پولیس کسی ملزم کو پکڑ نہیں سکی۔