صنعاء: یمن کے شمال مشرقی صوبے حدیدہ میں سعودی اتحاد کی جانب سے کئے گئے فضائی حملوں میں 22 بچوں سمیت 30 افراد شہید ہوگئے۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے یمنی میڈیا کے حوالے سے بتایا کہ 4 خاندان اپنے گھر خالی کرکے گاڑی میں سوار ہو کر جارہے تھے جب ان پر فضائی حملہ کیا گیا۔
خاندان کے بچ جانے والےا فراد نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس سے قبل ایک حملے میں ایک خاندان کے 4 افراد ہلاک اور 2 زخمی ہوئے تھے جس کے باعث دیگر اہلِ خانہ اپنی اور اپنے بچوں کی جان بچانے کے لیے وہاں سے منتقل ہورہے تھے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق فضائی حملہ الدریہمی کے علاقے میں کیا گیا جو یمن کے صوبے حدیدہ کا ساحلی شہر ہے، اس حوالے سے اقوامِ متحدہ کے امدادی کاموں کے نگراں مارک لوکوک کاکہنا تھا کہ اس کے علاوہ ایک دوسرے حملے میں بھی 4 بچے شہید ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ حالیہ حملے پر سعودی اتحاد کی جانب سے کوئی وضاحت نہیں دی گئی جبکہ اس سے قبل رواں مہینے کے آغاز میں بچوں کی بس پر کیے جانے والے حملے کو انہوں نے ’جائز ‘ قرار دیا تھا۔
خیال رہے کہ جون میں سعودی اتحاد نے حدیدہ پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے لیے آپریشن کا آغاز کیا تھا ،جس پر امدادی تنظیموں نے بدترین انسانی المیہ جنم لینے کے خدشات کا اظہار کیا تھا۔
کیوں کہ ساحل ہونے کے باعث یہاں سے حوثی تحریک کو امداد پہنچتی ہے، سعودی اتحاد کا کہنا ہے کہ انہوں نے کبھی دانستہ طور پر شہریوں کو نشانہ نہیں بنایا لیکن انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنطیموں نے الزام لگایا ہے کہ اتحادی افواج بازاروں، اسکولوں ،ہسپتالوں اور رہائشی علاقوں کونشانہ بناتی ہیں۔
یمن میں ہونے والے حالیہ حملوں میں بچوں کی ہلاکت کے واقعے کی یونیسف، سیو دی چلڈرن اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے مذمت کی گئی، جبکہ اقوامِ متحدہ نے مطالبہ کیا ہے کہ ان فضائی حملوں کی غیر جانبدار تحقیقات کروائی جائے۔