دنیا
طالبان کو طاقت کی بجائے سیاسی عمل کے ذریعے امن عمل میں شامل کیا جائے گا، امریکی اسسٹنٹ سیکرٹری
ایشیا اور پیسیفک سیکیورٹی کے امور کے لیے امریکا کے اسسٹنٹ سیکریٹری دفاع رینڈال جی شرائیور کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ طالبان سے نمٹنے کے لیے ہمیں پاکستان کی مدد کی ضرورت ہے۔ واشنگٹن میں کارنیگی انڈوومنٹ فار انٹرنیشنل پیس کی جانب سے منعقدہ ایونٹ میں سیشن ماڈریٹر ایشلے ٹیلِس سے بات کرتے ہوئے رینڈال جی شرائیور سے جب بھارت، امریکا اور پاکستان کے درمیان تعلقات کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ، پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اور ان کی نئی حکومت کواس بات کا جائزہ لینے کے لیے وقت دینا چاہتی ہے کہ بھارت سے تعلقات میں بہتری کے مواقع کہاں ہیں۔
تینوں ممالک کے تعلقات کے افغانستان کے معاملے اور مشترکہ مفادات سے تعلق سے متعلق ماڈریٹر کے سوال پر رینڈال جی شرائیور نے واضح طور پر کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ طالبان پر دباؤ ڈالنے اور راضی کرکے مذاکرات کے میز پر لانے کے لیے ہمیں پاکستان کی مدد کی ضرورت ہے۔ افغانستان کے صدر اشرف غنی کی طالبان کو سیزفائر کی پیشکش کو سراہتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مستقبل میں طالبان کو طاقت کے ذریعے نہیں بلکہ سیاسی عمل کے ذریعے ہی امن عمل میں شامل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جب امریکی انتظامیہ نے طالبان پر اثر و رسوخ استعمال کرنے کے لیے پاکستان کو قائل کرنے کے لیے اس کی مالی معاونت روکی تو یہ وہ اقدام تھا جس کا اب بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔ رینڈال جی شرائیور کا کہنا تھا کہ یقینی طور پر یہ وہ اقدام نہیں ہے جسے ہم اٹھانا چاہتے تھے، لیکن اب ہمیں اس پر قائم رہیں گے۔