دنیا

مذاکرات کی پاکستانی پیشکش پر انڈیا کی آمادگی

پیر کو پاکستان نے انڈین سیکریٹری خارجہ کو جموں و کشمیر کے مسئلے پر باقاعدہ بات چیت کے لیے پاکستان آنے کی دعوت دی تھی۔

بدھ کو پاکستانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اُنھیں بھارت کو لکھے گئے خط کا جواب موصول ہوگیا ہے جس میں حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ انڈین قیادت نے پاکستان کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے میں آمادگی ظاہر کی ہے۔

پاکستان کی وزارت خارجہ کے ایک اہلکار نےبتایا کہ حکام انڈیا کے جوابی خط کا جائزہ مسئلہ کشمیر کے تناظر اور اس کے تاریخی پس منظر میں لیا جا رہا ہے۔

اہلکار کے مطابق انڈیا پاکستان کے ساتھ مذاکرات اپنے ایجنڈے پر کرنا چاہتا ہے جس میں سب سے بڑا مسئلہ شدت پسندی سے نمٹنا ہے

خیال رہے کہ ایک دن پہلے منگل کو امریکہ کے محکمۂ خارجہ نے کہا تھا کہ انڈیا اور پاکستان وسیع تعاون اور انسداد دہشت گردی سے متعلق مذاکرات کریں۔

اس سے پہلے پاکستان کے سرکاری ریڈیو کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف کے مشیر برائے خارجہ اُمور سرتاج عزیز نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ’پاکستان انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے مسلے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے لیے تیار ہے لیکن انڈیا اس اہم مسلے کو نظر انداز کر کے اپنی ذمہ داری سے پیھچے ہٹ رہا ہے۔‘

واضح رہے کہ حالیہ چند دنوں میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

پیر کے روز انڈیا کے یوم آزادی کے موقع پر کی جانے والی اپنی تقریر میں وزیراعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر اور گلگت کے عوام نے آواز اٹھانے پر ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔

جس کے جواب میں پاکستان نے کہا تھا کہ وزیرِ اعظم نریندر مودی کی جانب سے پاکستانی صوبے بلوچستان کے بارے میں بیان یہ ثابت کرتا ہے کہ انڈیا بلوچستان میں دہشت گردی کو ہوا دے رہا ہے۔

تاہم بلوچستان پر بیانات سے قبل پاکستان نے انڈین سیکریٹری خارجہ کو جموں و کشمیر کے مسئلے پر باقاعدہ بات چیت کے لیے پاکستان آنے کی دعوت دی تھی۔

پاکستان کی جانب سے انڈیا کو دعوت دینے کے بیان میں ان شرائط کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا جن کا اعلان انڈین وزارتِ خارجہ کے ترجمان وکاس سواروپ نے سنیچر کو کیا تھا۔

وکاس سواروپ نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ انڈیا پاکستان کے ساتھ تمام حل طلب مسائل پر بات کرنا چاہتا ہے اور اُسے مذاکرات کی دعوت دی گئی تو وہ اس کا خیر مقدم کرے گا۔

تاہم انھوں نے اس سلسلے میں چند شرائط بھی رکھی تھیں اور کہا تھا کہ مذاکرات شروع کرنے سے پہلے ضروری ہے کہ پاکستان ’سرحد کے پار سے ہونے والی اشتعال انگیزی اور دہشت گردی کو روکے، حافظ سعید اور سید صلاح الدین جیسے بین الااقوامی طور پر تسلیم شدہ دہشت گردوں کی حمایت کرنا بند کرے اور ممبئی اور پٹھان کوٹ حملوں کی تحقیقات کرے۔‘

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close