ایران کو رقم کی ادائیگی کا تعلق قیدیوں کی رہائی سے تھا
امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان جان کربی کا کہنا تھا کہ رقم کی ادائیگی کے بارے میں مذاکرات قیدیوں کی رہائی سے الگ ہوئے تھے تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس رقم کی ادائیگی امریکیوں کے ایران سے نکل جانے تک روک کر رکھی گئی تھی۔
خیال رہے کہ جنوری میں ایران میں قید پانچ امریکی کو سات ایرانی قیدیوں کے بدلے میں رہا کیے گئے تھے۔
امریکہ نے اسی روز 40 کروڑ ڈالر کی رقم بذریعہ جہاز ایران پہنچائی تھی۔
تاہم وائٹ ہاؤس نے ان دعوؤں کی تردید کی تھی کہ یہ رقم قیدیوں کی رہائی کے لیے تاوان کے طور پر ادا کی گئی ہے۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ اس رقم کی ادائیگی سے ایران میں سنہ 1979 کے انقلاب سے پہلے امریکہ اور ایران کے
درمیان ایک طویل عرصے سے زیرالتوا تنازع حل ہوگیا ہے۔
جان کربی کا یہ بیان وال سٹریٹ جرنل کی اس رپوٹ کے بعد سامنے آیا ہے جس میں بتایا گیا تھا کہ نقد رقم کی ادائیگی ایران سے قیدیوں کے جہاز کی روانی پر منحصر تھی۔
یاد رہے کہ جنوری میں امریکہ کی جانب سے سات ایرانی قیدیوں کو معافی دینے اور 14 کے ورانٹ منسوخ کرنے کے بعد ایران نے پانچ امریکی قیدیوں کو رہا کیا تھا۔
اِن کی رہائی کے فوری بعد امریکہ نے 40 کروڑ ڈالر مالیت کے سوئس فرانک اور یورو ڈبوں میں بند کر کے ہوائی جہاز کے ذریعے ایران بھجوائے تھے۔
اس حوالے سے وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ ایران نے یہ رقم فوجی سازو سامان کی خریداری کے لیے دی تھی لیکن انقلابِ ایران کے بعد یہ فروخت روک دی گئی اور اب اس سلسلے میں لی گئی رقم واپس کی جا رہی ہے۔