کیا سعودی شہزادے کےناقد صحافی کاقتل سعودی قونصلیٹ کےاندر ہوا؟
ترکش پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں لگتا کہ سعودی صحافی جمال خاص ہوگی کا قتل ترکی میں سعودی قونصلیٹ کے اندر ہوا ہے۔
خبر رساں ادارے کی جانب سے جاری خبروں کے مطابق نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر حکومتی اہلکار کا کہنا ہے کہ ترکش پولیس اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ سعودی صحافی جمال خاص ہوگی کا قتل استنبول میں سعودی قونصلیٹ کے اندر ہوا ہے، جو منگل کے روز سے لاپتا تھے۔
ایک اعلی افسر نے خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق ترکش پولیس کو بظاہر یہ لگتا ہے کہ جمال خاص ہوگی کا قتل ایک بھیجی گئی خصوصی ایلیٹ ٹیم کے ذریعے کرایا گیا ہے، جسے خاص طور پر خاص ہوگی کو قتل کرنے کیلئے استنبول بھیجا گیا اور قتل کے بعد یہ ایلیٹ فورس ٹیم اسی دن واپس روانہ بھی ہوگی۔
مقتول صحافی کے قتل کی خبریں ایسے وقت میں سامنے آئیں، جب 15 سعودی شہری اعلی حکام کے ہمراہ منگل کو دو فلائٹس سے استنبول آئے اور استنبول میں سعودی قونصیلٹ گئے۔ یہ وہی وقت تھا جب خاص ہوگی بھی اپنے کام سے سعودی قونصلیٹ میں موجود تھا۔
ترکش نیوز ایجنسی اناطولیہ نے مقامی پولیس کے حوالے سے لکھا ہے کہ خاص ہوگی، جو واشنگٹن پوسٹ کیلئے لکھا کرتے تھے، وہ ضروری انتطامی کام سے قونصلیٹ کی عمارت کے اندر گئے اور واپس باہر نہ آسکے، جس کے بعد ترکش پولیس کی جانب سے ہفتہ کے روز باقاعدہ تفتیش کا آغاز کردیا گیا ہے۔
سعودی سرکاری نیوز ایجنسی کی جانب سے قونصلیٹ کے اعلی حکام کی جانب سے نام لیے بغیر بیان جاری کیا گیا ہے جس میں خاص ہوگی کے قتل کی تردید کی گئی ہے۔ سعودی عہدے دار کی جانب سے خاص ہوگی کی سعودی قونصلیٹ کے اندر ہلاکت سے متعلق خبروں کی سختی سے تردید کی گئی ہے، عہدے دار کا کہنا تھا کہ سعودی تفتیش کاروں کی ٹیم مقامی ٹیم کے ہمراہ کام کر رہی تھی۔
دوسری جانب مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پر صحافی خاص ہوگی کی منگیتر کا کہنا تھا کہ ان کیلئے یہ یقین کرنا انتہائی مشکل ہے کہ خاص ہوگی کو قتل کردیا گیا ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ خاص ہوگی کا شمار سعودی شہزادہ محمد بن سلمان کے بڑے ناقدین میں ہوتا تھا،خاص نے محمد بن سلمان کی یمن جنگ سے متعلق پالیسیوں پر بھی تنقید کی تھی۔ خاص ہوگی گزشتہ سعودی حکومت میں مشیر کی حیثیت سے بھی فرائض انجام دے چکے ہیں۔
رواں سال 13 اکتوبر کو ان کی 60 ویں سالگرہ تھی۔ وہ ممکنہ گرفتاری سے بچنے کیلئے گزشتہ ایک سال سے امریکا میں خود ساختہ جلا وطنی کاٹ رہے تھے۔
قبل ازیں بلومبرگ کو دیئے گئے انٹرویو میں سعودی شہزادے محمد بن سلمان نے خاص ہوگی کے استنبول میں سعودی قونصلیٹ کے اندر جانے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ترکش پولیس چاہیئے تو قونصلیٹ کی عمارت کی تلاشی لے سکتی ہے، جو کہ ایک خودمختار جگہ تصور کی جاتی ہے۔