خان سجنا زندہ تھا؟ پھر نشانہ بنانے کی ‘کوشش’
پشاور: پاکستان کے ساتھ افغان سرحدی صوبے میں ڈرون حملے میں شدت پسند تنظیم کالعدم پاکستان تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) کے خان سجنا گروپ کے 18 مبینہ عسکریت پسند ہلاک ہو گئے۔
ذرائع کے مطابق جاسوس طیارے نے میزائل حملہ افغانستان کے صوبے پکتیکا میں کیا۔
سیکیورٹی ذرائع سے سامنے آنے والی معلومات میں کہا گیا ہے کہ پکتیکا میں برمل کے علاقے میں طالبان کا ایک اجلاس ہونے والا تھا جب اس کو نشانہ بنایا گیا۔
ذرائع کا دعویٰ تھا کہ اس اجلاس میں تحریک طالبان پاکستان سے الگ ہونے والے شدت پسند گروہ ‘سجنا گروپ’ کے سربراہ خان سید سجنا نے بھی شریک ہونا تھا۔
خان سید سجنا کی شرکت یا حملے میں نشانہ بننے کے حوالے سے مزید معلومات سامنے نہیں آئیں.
واضح رہے کہ گزشتہ سال بھی ایسی رپورٹ سامنے آئی تھی
پکتیکا کے علاقے برمل میں کیے گئے ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے 18 شدت پسندوں میں سے 14 کا تعلق محسود اور 4 کا وزیر قبیلے سے تھا۔
ڈرون حملے میں ہلاکتوں کے حوالے سے سیکیورٹی حکام کی جانب سے کیے گئے دعوے کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہ ہو سکی۔
واضح رہے کہ تحریک طالبان پاکستان کے نائب امیر ولی الرحمن کی ہلاکت کے بعد مئی 2013 میں خان سید سجنا کو شدت پسند تنظیم کا نائب امیر بنایا گیا تھا۔
خان سید سجنا کے حوالے کہا جاتا ہے کہ وہ افغانستان میں جنگ میں شریک رہا جبکہ وہ کراچی کے نیول بیس پر حملے میں بھی ملوث تھا۔
2012 خیبر پختونخوا کی بنوں جیل کو توڑ کر 400 قیدیوں کے فرار کا ‘ماسٹر مائنڈ’ بھی خان سید سجنا کو مانا جاتا ہے۔
تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کی امریکی ڈرون طیارے کے حملے میں ہلاکت کے بعد طالبان سے مئی 2014 میں الگ ہونے والے محسود قبیلے کے افراد کے گروہ کی قیادت کر رہے تھے۔
طالبان سے علیحدگی کے بعد بھی اس گروہ نے شدت پسندی کی کارروائیوں میں حصہ لینے کا اعلان کیا تھا۔