بنگلا دیش میں خالدہ ضیاء کے بیٹے کو عمر قید، 19 سیاسی مخالفین کو سزائے موت
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلہ دیش کی عدالت نے حکمراں جماعت کے سیاسی جلسے میں گرنیڈ حملے میں ملوث 19 افراد کو سزائے موت سنائی ہے۔ ان افراد پر 2004 میں ڈھاکا میں سیاسی جلسے پر ہونے والے گرنیڈ حملے کی منصوبہ بندی اور معاونت کا الزام تھا۔
سزائے موت پانے والوں میں موجودہ اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش قومی پارٹی کے دو سابق وزراء بھی شامل ہیں جو 2004 میں موجودہ حکمراں جماعت عوامی لیگ کے جلسے پر گرنیڈ حملے کے وقت وزیر داخلہ اور نائب وزیر کے عہدے پر فائز تھے۔
عدالت نے اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشلسٹ پارٹی کے نگراں سربراہ طارق الرحمان کو بھی عمر قید کی سزا سنائی ہے ہیں۔ خود ساختہ جلا وطن رہنما طارق الرحمان پارٹی کی چیئرمین خالدہ ضیاء کے صاحبزادے ہیں۔
اپوزیشن رہنما خالدہ ضیاء پہلے ہی مقامی جیل میں مقید ہیں جہاں وہ رواں برس فروری سے کرپشن کے الزام میں 5 سال قید کی سزا کاٹ رہی ہیں۔ اُن کی غیر موجودگی میں اُن کے بیٹے طارق الرحمان لندن سے پارٹی کا نظم ونسق سنبھالے ہوئے تھے۔
وزیر قانون انیس الحق کا کہنا تھا کہ طارق الرحمان کی عمر قید کی سزا کو سزائے موت میں تبدیل کرانے کے لیے اعلیٰ عدالت سے رجوع کریں گے اور انہیں لندن سے گرفتار کرنے کے لیے تمام تر سفارتی اقدامات بروئے کار لائیں گے۔
دوسری جانب اپوزیشن جماعت بنگہ دیش نیشلسٹ پارٹی نے سزاؤں کو سیاسی فیصلہ قرار دیتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ اپوزیشن جماعت کی آواز کو دبایا جا رہا ہے۔ انصاف کے حصول کے لیے اعلیٰ عدلیہ سمیت ہر آپشن استعمال کریں گے۔
اس سے قبل بنگلہ دیش کی موجودہ حکمراں حسینہ واجد کے حکم پر سقوط ڈھاکا کے جعلی مقدمات بھی کھولے گئے تھے اور جنگی جرائم کے جھوٹے الزامات کی آڑ میں متعدد سیاسی مخالفین کو تختہ دار پر لٹکایا جا چکا ہے۔
واضح رہے کہ 2004 میں آج کی حکمراں جماعت عوامی لیگ کے ایک جلسے میں ہونے والے گرنیڈ حملے میں 24 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔عوامی لیگ نے حملے کی ذمہ داری اُس وقت کی حکمراں جماعت بنگلہ دیش نیشلسٹ پارٹی پرعائد کی تھی۔