انقرہ: ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو سعودی قونصل خانے کے اندر ہی قتل کیا گیا ہے۔ پارلیمانی پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ شواہد سے یہ ثابت ہورہا ہے کہ جمال خاشقجی کو ایک منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی اپنے کاغذات کی تیاری کے سلسلے میں سعودی قونصل خانے آئے تھے، اور جس دن وہ سعودی قونصل خانے کی عمارت میں داخل ہوئے اسی روز وہ لندن سے استنبول پہنچے تھے۔
ترک صدر نے بتایا کہ ویانا کنونشن کی وجہ سے سفارتخانوں کو استثنیٰ حاصل ہوتا ہے اسی لیے ترک حکام اس کے اندر داخل نہیں ہوسکے۔
رجب طیب اردوان نے انکشاف کیا کہ کہ سعودی صحافی کے قتل کی منصوبہ بندی 29 سمتبر کو کی گئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ خاشقجی کو قتل کرنے کے لیے 2 خصوصی ٹیمیں استنبول پہنچی تھیں اور وہ لوگ اس وقت سعودی قونصل خانے میں ہی موجود تھے جب صحافی کو قتل کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ قونصل خانے میں موجود سیکیورٹی کیمروں کو بھی بند کردیا گیا تھا.
ترک صدر کا کہنا تھا کہ پہلے سعودی عرب نے تردید کی کہ جمال خاشقجی قونصل خانے سے جانے کے بعد لاپتہ ہوگئے لیکن بعد میں سعودی عرب کی ہی جانب سے یہ اعترافی بیان سامنے آیا کہ صحافی کو قونصل خانے میں قتل کردیا گیا.
رجب طیب اردوان نے کہا کہ صحافی کے قتل کی ہر پہلو سے تحقیقات کی جائے گی جبکہ اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ انہیں قتل کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
ترک صدر نے سعودی حکومت سے سوال کیا کہ وہ بتائیں کہ جمال خاشقجی کی لاش کہاں ہے، کیونکہ کوئی نہیں جانتا کہ اس کی لاش کہاں ہے۔
رجب طیب اردوان نے جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات کا اعلان کردیا جبکہ سعودی حکام پر زور دیا کہ اس قتل میں ملوث 18 افراد کے خلاف ٹرائل ترکی میں ہی کروایا جائے۔
طیب اردوان کے ترک زبان میں خطاب کو بین الاقوامی میڈیا نے انگریزی میں ترجمہ کرکے براہ راست نشر کیا، جس میں انہوں نے جمال خاشقجی کے قتل کے معاملے میں مختلف زاویوں کی جانب اشارہ بھی کیا۔