ریاض: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ معیشت کی بہتری کے لیے ہر صورت منی لانڈرنگ کو روکنا ہوگا، کرپشن ہی ملکوں کو غریب بناتی ہے، کرپٹ حکمران کرپشن کیلئے گرفت کرنے والے اداروں میں اپنے لوگ لگا کر انہیں تباہ کرتے ہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ ہم جو بھی اصلاحات کریں گے اس کا اثر آنے والے دنوں پر پڑے گا، آنےو الے تین سے 6 ماہ پاکستان کیلئے سخت ہیں، پاکستان میں ادارے مضبوط کرنا ہمارے لیےچیلنج ہے، نئی دہلی سے تعلقات میں بہتری کیلئے بھارت میں الیکشن ہونے کا انتظار کر رہے ہیں کیونکہ بھارت میں پاکستان مخالفت پر ووٹ ملتے ہیں۔
سعودی عرب میں عالمی سرمایہ کاری کانفرنس سے خطاب کے دوران وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں فوری طور پر کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا سامنا ہے اور قرضوں کی ادائیگی کے لیے مزید قرضوں کی ضرورت ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم نے قرض کے لیے آئی ایم ایف سے رجوع کیا۔
‘مستقبل کے سرمایہ کاری اقدامات’ کے عنوان سے آج سے شروع ہونے والی اس تین روزہ کانفرنس میں 90 ممالک سے 3 ہزار 800 مندوب شریک ہیں۔
کانفرنس سے خطاب کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں اقتدار میں آئے 60 دن ہوئے ہیں، ہمیں اپنی برآمدات بڑھانی ہیں تاکہ زرمبادلہ بڑھایا جاسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ آنے والے 3 سے 6 ماہ پاکستان کے لیے سخت ہیں، بدعنوان لوگوں کے بڑی پوزیشن پر ہونے کے باعث ادارے تباہ ہوئے لیکن ہم برآمدکنندگان کی بہتری کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، ہم جو بھی اصلاحات کریں گے، اس کا اثر آنے والے دنوں پر پڑے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ کرپشن ہی ملکوں کو غریب بناتی ہے اس لیے ہماری جماعت اور حکومت کا مرکزی ایجنڈا کرپشن پر قابو پانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرپشن ملکی اداروں کو تباہ کرتی ہے اور زیادہ تر اشرافیہ بدعنوانی میں ملوث ہوتی ہے، کرپٹ حکمران کرپشن کے لیے گرفت کرنے والے اداروں میں اپنے لوگ لگا کر انہیں تباہ کرتے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے مزید بتایا کہ ان کی حکومت پاکستان سے منی لانڈرنگ کے خاتمے کے لیے بھی اقدامات کر رہی ہے۔
‘سرمایہ کاری متاثر ہونے کی بڑی وجہ دہشت گردی کے خلاف جنگ تھی’
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کوشش ہے کہ پاکستان میں کاروبار کے مواقع پیدا کیے جائیں، ہم سرمایہ کاری کے لیے مواقع بڑھا رہے ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ سرمایہ کاروں کو ون ونڈو آپریشن کی سہولت ملے۔
انہوں نے بتایا کہ سرمایہ کاری متاثر ہونے کی بڑی وجہ دہشت گردی کے خلاف جنگ تھی اور بڑے پیمانے پر دہشت گرد حملوں کی وجہ سے کمپنیوں نے سرمایہ کاری میں عدم دلچسپی دکھائی، تاہم امن وامان واپس لوٹنے سے غیرملکی کمپنیوں نے توانائی سیکٹر میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے جبکہ آئل ریفائنری لگانے کے لیے سعودی عرب کےساتھ پہلے سے بات چل رہی ہے۔
عمران خان نے سمندر پار پاکستانیوں کو پاکستان کی طاقت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں بیرون ملک رہنے والے پاکستانیوں کو بھی سرمایہ کاری کی طرف راغب کرنا ہے۔
‘نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم’ کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایک کروڑ گھروں کی کمی ہے، اس منصوبے کے تحت ابتدائی طور پر 50 لاکھ گھر تعمیر کیے جائیں گے جس میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی بھی امید ہے۔
پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کو پاکستان کے لیے بہت اہم اقتصادی منصوبہ قرار دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سی پیک سے پاکستان کی اسٹریٹجک اہمیت میں اضافہ ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ چین پاکستان کے لیے بہت بڑی مارکیٹ ہے اور سی پیک کے لیے گوادر جیسے اقتصادی زونز کو ترقی دی جارہی ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے پر توجہ نہیں دی گئی، لیکن ہماری حکومت آئی ٹی سیکٹر پر توجہ دے رہی ہے۔
’بھارت نے امن کی پیشکش قبول نہیں کی‘
وزیراعظم عمران خان نے پاک بھارت تعلقات کا بھی تذکرہ کیا اور کہا کہ میں نے اقتدار میں آتے ہی امن کے لیے بھارت کی طرف ہاتھ بڑھایا، بھارت نے میری پیشکش قبول نہیں کی اور امن کی پیشکش پر بھارت کی جانب سے منفی پیغام ملا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت میں پاکستان مخالف مہم وہاں آنے والے الیکشن کی وجہ سے شروع کی گئی، بھارت سے امن صرف پاکستان ہی نہیں بھارت کے لیے بھی بہت اہم ہے، استحکام کا مطلب پڑوسی ملکوں کے ساتھ امن کا قیام ہے، امن اور استحکام سے غربت دورکرنے میں مدد ملے گی۔
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان دو روزہ دورے پر گزشتہ روز سعودی عرب کے شہر مدینہ منورہ پہنچے تھے، جہاں مدینہ کے گورنر شہزادہ فیصل بن سلمان اور سعودی سفیر نے ان کا استقبال کیا تھا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہیں۔
اپنے دورے کے دوران وزیراعظم عمران خان شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
گزشتہ روز سعودی عرب روانگی سے قبل برطانوی نشریاتی ادارے کو اپنے انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ پاکستانی معیشت کی بہتری کے لیے وہ سعودی عرب سے قرض لینے کے خواہش مند ہیں۔
انہوں نے سعودی عرب ایران تنازع ختم کرانے کے لیے کردار ادا کرنےکی پیشکش بھی کی تھی۔