انقرہ: سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے معاملے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، غیرملکی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ خاشقجی کی لاش کے ٹکڑے مل گئے ہیں اور انہیں سعودی قونصل جنرل کی رہائش گاہ کے گارڈن میں دفن کیا گیا تھا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ان کے دو ذرائع نے جمال خاشقجی کی لاش کے ٹکڑے ملنے کی تصدیق کی ہے۔ اسکائی نیوز کے مطابق متعدد ذرائع سے اس بات کی تصدیق ہوئی کہ خاشقجی کی لاش کے ٹکڑے کرنے کے انقرہ: سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے معاملے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، غیرملکی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ خاشقجی کی لاش کے ٹکڑے مل گئے ہیں اور انہیں سعودی قونصل جنرل کی رہائش گاہ کے گارڈن میں دفن کیا گیا تھا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ان کے دو ذرائع نے جمال خاشقجی کی لاش کے ٹکڑے ملنے کی تصدیق کی ہے۔ اسکائی نیوز کے مطابق متعدد ذرائع سے اس بات کی تصدیق ہوئی کہ خاشقجی کی لاش کے ٹکڑے کرنے کے بعد ان کا چہرہ بگاڑ دیا گیا تھا۔بعد ان کا چہرہ بگاڑ دیا گیا تھا۔
ایک ذرائع نے بتایا کہ مقتول صحافی کی لاش کے ٹکڑے سعودی قونصل خانے سے 500 میٹر دوری پر رہائش پذیر سعودی قونصل جنرل کے گارڈن سے ملے۔ یہ تفصیلات سامنے آنے کے بعد خاشقجی کی لاش کے حوالے سے سعودی آفیشلز کی اس وضاحت پر بھی سوالات اٹھ گئے ہیں جس میں کہا گیا تھا کہ صحافی کی لاش کو قالین میں لپیٹ کر ایک مقامی شخص کو لاش ٹھکانے لگانے کی ذمے داری سونپی گئی تھی۔
سعودی عرب کی معاشی پالیسیوں اور تنقید کے لیے مشہور سعودی صحافی جمال خاشقجی اپنی طلاق کی دستاویزات کو حتمی شکل دینے کے لیے ترکی میں موجود سعودی سفارتخانے گئے لیکن اس کے بعد سے لاپتہ ہو گئے۔ ان کی گمشدگی کے بعد اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ خاشقجی کو سعودی سفارتخانے کے اندر ہی قتل کر دیا گیا ہے لیکن سعودی عرب کی جانب سے مستقل اس بات کی تردید کی جاتی رہی۔ تاہم 2 ہفتوں تک شدید عالمی بحرانی صورت حال کا سامنا کرنے کے بعد بالآخر 20 اکتوبر کو سعودی عرب نے اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سعودی قونصل خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کر دیا گیا تھا۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے پارلیمانی پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ شواہد سے یہ ثابت ہو رہا ہے کہ جمال خاشقجی کو ایک منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی حکام ان کی لاش کے بارے میں بتائیں۔ اردوان نے قتل کے حقائق منظر عام پر لانے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے سعودی حکام سے سوال کیا کہ جس شخص کو آفیشل مرا ہوا بتا چکے ہیں، اس کی لاش اب تک کیوں نہیں ملی۔ رجب طیب اردوان نے جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات کا اعلان کرتے ہوئے سعودی حکام پر زور دیا کہ اس قتل میں ملوث 18 افراد کے خلاف ٹرائل ترکی میں ہی کروایا جائے۔
اتوار کو انٹیلی جنس ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے قریبی ساتھی سعود القحطانی نے استنبول کے سعودی سفارتخانے میں کیے گئے قتل کی منصوبہ بندی کی اور وہ اسکائپ پر تمام ہدایات دیتے رہے۔ دوسری جانب ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر عالمی برادری خاشقجی کے قتل کی آزادانہ تحقیقات شروع کرتی ہے، تو ترکی ان سے مکمل تعاون کرے گا۔