’ حلالہ‘ کے نام پر ملی نوجوان بیوی کو عمر رسیدہ شخص کا طلاق دینے سے انکار
بھارت میں جہاں طلاق کے معاملے پر کافی عرصے سے بحث جاری ہے، اب وہیں اس حوالے سے ایک عجیب خبر سامنے آئی ہے۔ اطلاعات ہیں کہ بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں 65 سالہ شخص نے حلالہ کے نام پر ملنے والی اپنی عمر سے نصف عمر کی خاتون کو طلاق دینے سے انکار کردیا۔
‘مائی نیشن‘ کی رپورٹ کے مطابق 65 سالہ شخص سے شادی کرنے والی جوہی کی طلاق 2013 میں ہوئی تھی، تاہم اب وہ اپنے پہلے شوہر کی طرف جانا چاہتی تھیں، جس کی وجہ سے انہوں نے عمر رسیدہ شخص سے حلالہ کے لیے مشروط نکاح کیا۔
واضح رہے کہ حلالہ کے نام پر مشروط نکاح کرنا غیر شرعی عمل ہے، دین اسلام کے تمام مکتبہ فکر کا اس بات پر اتفاق ہے کہ حلالہ کے نام پر مطلقہ خاتون کا کسی مرد کے ساتھ معاہدے یا شرط کے مطابق نکاح جائز نہیں۔
رپورٹ کے مطابق عمر رسیدہ شخص نے پہلے اس بات کی یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ حلالہ کرتے ہی خاتون کو طلاق دے دے گا، تاہم اب انہوں نے کم عمر بیوی کو طلاق دینے سے انکار کردیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مسلسل منتیں کیے جانے کے باوجود عمر رسیدہ شخص کی جانب سے طلاق نہ دیے جانے کے بعد متاثرہ خاتون نے اقلیتی امور کے یونین وزیر مختار عباسی کی بہن فرحت نقوی سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے بھائی کو اس معاملے کا نوٹس لینے کا کہیں۔
رپورٹ کے مطابق حلالہ کے لیے عمر رسیدہ شخص کے پاس جانے والی جوہی ہر حال میں اپنے پہلے شوہر کی جانب جانا چاہتی ہے، کیوں کہ انہیں پہلے شوہر سے 2 بچے بھی ہیں۔
رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ جوہی نے اپنے پہلے شوہر جاوید سے 2010 میں شادی کی تھی اور 3 سال کے اندر ان کے ہاں 2 بیٹے ہوئے، جس کی بعد تنازعات کی وجہ سے دونوں میں 2013 میں طلاق ہوگئی۔ تاہم اب دونوں ایک بار پھر ایک ہونا چاہتے ہیں۔
عمر رسیدہ شخص کی جانب سے کم عمر بیوی کو طلاق نہ دیے جانے کے بعد خیال کیا جا رہا ہے کہ بھارت میں حلالہ پر بھی بحث شروع ہوجائے گی۔
خیال رہے کہ بھارت میں بیک وقت تین بار طلاق دینا غیر قانونی ہے، بھارتی سپریم کورٹ نے گزشتہ برس اگست میں طویل سماعتوں کے بعد مسلمان مردوں کی جانب سے ایک ہی وقت میں 3 طلاق کے عمل کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ شوہر کو بیک وقت 3 بار طلاق کا لفظ کہنے کا اختیار نہیںِ، اس کے لیے کچھ وقت کا وقفہ لازمی ہے۔ عدالت کے اس فیصلے کو کئی اسلامی تنظیمیں اور مسلمان اپنے خلاف ناانصافی قرار دیتے ہیں۔