انڈیا کی سکورپیئن کلاس آبدوز کی دستاویزات ’ہیک‘
رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ ہزاروں صفحات پر مشتمل لیک ہونے والے دستاویز میں سکورپیئن قسم کی آبدوز کی صلاحیت کے متعلق انتہائی اہم معلومات شامل ہیں۔
انڈیا کے وزیر دفاع نے اخباری نمائندوں کو بتایا ’میرے خیال سے یہ ہیکنگ کا معاملہ ہے۔ ہم اس بات کا پتہ چلائیں گے کہ یہ کیسے ہوا۔‘
خیال رہے کہ فرانس کے دفاعی کنٹریکٹر ڈی سی این ایس کے تعاون سے انڈیا ممبئی کے مازیگاؤں بندرگاہ پر چھ آبدوز بنا رہا ہے۔ انڈیا نے سکورپیئن درجے کی آبدوز کے لیے کمپنی سے سنہ 2005 میں ساڑھے تین ارب امریکی ڈالر کا معاہدہ کیا تھا۔
سکورپیئن چھوٹے اور درمیانے درجے کی آبدوز ہیں اور ان کا فی الحال ملائیشیا اور چِلی میں استعمال ہو رہا ہے جبکہ برازیل میں اسے سنہ 2018 میں تعینات کیا جائے گا۔
دوسری جانب ڈی سی این ایس کی ایک ترجمان نے معلومات کے لیک ہونے کو ’سنگین معاملہ‘ قرار دیا اور کہا کہ ’فرانسیسی حکام اس کی باضابطہ تفتیش کریں گے‘۔
انڈین بحریہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ اس بارے میں پراعتماد ہیں کہ یہ لیک ’انڈیا کے باہر‘ سے ہوئی ہے اور اس سے بظاہر زیادہ نقصانات نہیں ہوں گے۔ لیکن آسٹریلیا کے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ معاملہ اس کے برعکس ہو سکتا ہے۔
خیال رہے کہ ڈی این ایس کمپنی نے آسٹریلیا کے ساتھ رواں سال کے اوائل میں ایڈوانس آبدوزوں کے بیڑے کا اب تک کا سب سے بڑا دفاعی کنٹریکٹ حاصل کیا تھا۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ لیک ہونے والے دستاویزات میں آسٹریلیا کے لیے بنائی جانے والی آبدوز ’شارٹ فن بیراکوڈا‘ کے متعلق معلومات نہیں ہیں۔
کمپنی کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’انڈیا سے متعلق معلومات آسٹریلیا کی آبدوز کے منصوبے پر اثر انداز نہیں ہوں گے جو کہ حکومت آسٹریلیا کے حساس ڈیٹا تحفظ کے انتظامات کے تحت کام کرتا ہے۔‘
آسٹریلوی اخبار نے کہا ہے لیک ہونے والے 22400 صفحات پر مشتمل دستاویزات جسے انھوں نے دیکھا ہے اس میں انڈیا کے لیے تیار کی جانے والی سکورپیئن کلاس کی آبدوز کے علاوہ اس کے مختلف اقسام کی تفصیلات موجود ہیں۔