فیس بک نے قحط کا شکار یمنی بچوں کی تصاویری پوسٹس ہٹادیں
سماجی رابطوں کی سب سے مقبول ترین ویب سائٹ فیس بک نے ایک مرتبہ پھر کمیونٹی بنیاد کو جواز بناتے ہوئے یمن کے قحط سے متعلق لاغر بچی کی شیئر کی گئی تصاویر والی پوسٹس عارضی طور پر ہٹا دیں۔
برطانوی ویب سائٹس دی انڈپینڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق فیس بک نے ایسے صارفین کی پوسٹس کو عارضی طور پر ہٹا دیا جنہوں نے یمن میں جاری تنازع اور قحط سے متعلق نیویارک ٹائمز کے آرٹیکل کو شیئر کرنے کی کوشش کی، اس آرٹیکل میں قحط کے شکار لاغر بچوں کی تصاویر بھی موجود تھیں۔
تقریباً 10 ہزار صارفین کی جانب سے فیس بک پر اس آرٹیکل کو شیئر کیا گیا لیکن کچھ صارفین کو یہ پیغام موصول ہوا کہ یہ پوسٹ فیس بک کے کمیونٹی معیار کے مطابق نہیں ہے۔
اس حوالے سے ترجمان فیس بک نے اپنے بیان میں کہا کہ’ جیسا کہ ہمارے کمیونٹی معیار واضح ہیں کہ ہم بچوں کی عریاں تصاویر کی فیس بک پر اجازت نہیں دے سکتے لیکن ہم جانتے ہیں یہ تصویر عالمی اہمیت کی حامل ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ ہم اس بنیاد پر ہٹائی گئی پوسٹس کو بحال کر رہے ہیں‘۔
اس آرٹیکل میں یمن میں حوثی باغیوں کی سعودی اتحادیوں کے خلاف جاری جنگ میں یمنی شہریوں کو پیش آنے والے مسائل اور یمن میں جاری قحط کی طرف روشنی ڈالی گئی ہیں۔
اگر یمن تنازع کی بات کی جائے تو عرب دنیا کے اس غریب ترین ملک میں 2014 میں اس وقت تنازع شروع ہوا جب حوثی باغیوں نے دارالحکومت صنعا کا کنٹرول سنبھالا اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم کردہ حکومت کا تختہ الٹ دیا۔
اس کے بعد 2015 میں سعودی عرب کی قیادت میں عرب ممالک کے اتحاد نے حوثیوں کے خلاف لڑائی کا آغاز کیا۔
ان تصاویر کے حوالے سے نیویارک ٹائمز کے ایڈیٹرز نے ایک اور آرٹیکل شائع کیا اور وضاحت کی کہ انہوں نے بھوک و افلاس کا شکار ان بچوں کی تصاویر کیوں شائع کیں۔
اس حوالے سے واشنگٹن کے ایک طالبعلم جریجیح فینگ کا کہنا تھا کہ انہوں نے یمن سے متعلق اس مضمون کو دیکھا اور انہوں نے ان تصاویر کو حیران کن پایا۔
انہوں نے کہا کہ ان تصاویر کو دیکھنے کے بعد میں نے انہیں شیئر کرنا فائدے مند سمجھا تاکہ لوگوں کی توجہ اس طرف جاسکے کہ یمن میں کیا ہورہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس مضمون کا لنک اپنے فیس بک پیج پر پوسٹ کیا اور چند گھنٹوں بعد انہیں نوٹیفکیشن موصول ہوا، جس میں فیس بک کا پیغام تھا کہ ان کی پوسٹ کو ہٹا دیا گیا۔
اس پیغام میں کہا گیا ’ ہم فیس بک پر جنسی خدمات کی پیش کش، جنسی مواد کا فروغ، دھمکیوں یا جنسی تشدد کی تصاویر، عریاں تصاویر یا ایسا جنسی مواد جس میں نابالغ شامل ہوں، کی اجازت نہیں دے سکتے‘۔
فیس بک کی جانب سے یہ پیغام صرف طالب علم کو موصول نہیں ہوا بلکہ درجنوں افراد نے اسی طرح کی شکایت سوشل میڈیا پر شیئر کی۔