ایران پر 2015 میں ہونے والی جوہری معاہدے کے نتیجے میں ختم کی گئی امریکی پابندیوں کا دوبارہ سے نفاذ کر دیا گیا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے ایران پر دوسرے ملکوں کو تیل کی فروخت، شپنگ اور بینکنگ سیکٹر میں پابندیوں کو دوبارہ سے بحال کر دیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومیو کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ چین، جاپان اور بھارت کو ایران پر تیل پابندیوں سے استثنیٰ دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ ایران کا نیا جوہری معاہدہ ہو سکے گا۔ مائیک پومیو نے کہا کہ ایران خطے میں عدم استحکام پیدا کر رہا ہے جبکہ سعودی عرب دہشتگردی کے خلاف جنگ میں تعاون کر رہا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ پابندیوں کے باوجود ایران سے اشتراک کرنے والوں کو سزا دی جائے گی، ایران پر پابندیوں کا مقصد حزب اللہ اور حوثی باغیوں کی فنڈنگ روکنا ہے۔
دوسری جانب ایران کے صدر حسن روحانی نے امریکی پابندیوں کو شکست دینے اور تیل کی فروخت جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ حسن روحانی کا کہنا تھا کہ امریکی پابندیاں غیر قانونی، غیر منصفانہ اور عالمی قوانین کے خلاف ہیں۔
ایران کے امریکا اور دیگر عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدے میں شریک یورپی ممالک امریکی پابندیوں کے باوجود تہران کی مدد کرنے کے لیے تیار ہیں۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں برس کے آغاز میں ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو ‘بدترین’ قرار دیتے ہوئے اس سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے بھی کہا گیا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ایران سائبر حملے، بلیسٹک میزائل تجربات اور مشرق وسطی میں دہشت گرد گروپوں کی امداد روک دے۔