مضرصحت کھانے سےطلبہ کی ہلاکت،پرنسپل کو17سال قید کی سزا
ہندوستان کی مشرقی ریاست بہار کے ضلع سارن میں سرکاری اسکول کے بچوں کو2013 میں مفت کھانا دیا گیا تھا، جس سے تقریبا 24 بچے ہلاک اور 50 بچے متاثر ہوئے تھے.
بھارتی عدالت کی جانب سے سرکاری اسکول کی پرنسپل پر مذکورہ کیس میں گذشتہ ہفتے فرد جرم عائد کی گئی تھی.
پروسیکیوٹر سمیر مشرا نے بتایا کہ ‘مینا دیوی کو قتل کے جرم میں 10 سال اور اقدام قتل کے جرم میں 7 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے’.
عدالت نے مینا دیوی کو 3 لاکھ 75 ہزار روپے نقد جرمانہ بھی ادا کرنے کو کہا ہے یہ رقم واقعے میں بچ جانے والے متاثرہ بچوں کے ورثہ میں تقسیم کی جائے گی.
پروسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ وہ پیر کے روز ہونے والی عدالتی کارروائی اور پرنسپل کو دی جانے والی سزا سے مطمئن ہیں لیکن شواہد کی کمی کے باعث مجرمہ کے شوہر ارجن رائے کو عدالت کی جانب سے دی جانے والی بریت کو چیلنج کریں گے.
رائے پر الزام ہے کہ اس نے مذکورہ مضرصحت کھانا بنانے میں استعمال ہونے والا تیل فراہم کیا تھا.
تفتیش کاروں نے عدالت کو بتایا تھا کہ رائے نے کھانے میں استعمال ہونے والے تیل کو اسٹور میں کیڑے مار ادویات کے ساتھ رکھا ہوا تھا اور یہ تیل بعد ازاں اسکول کو مفت خوراک بنانے کےلیے فراہم کیا گیا.
یاد رہے کہ 16 جولائی 2013 کو دھرماساتی گاندامان کے گاؤں میں قائم پرائمری اسکول میں فراہم کیے جانے والے مضر صحت کھانے کے باعث 4 سے 12 سال کی عمر کے 23 بچے ہلاک اور دیگر 24 کی حالت غیر ہوگئی تھی.
ایک مقتول بچے کے والد کا کہنا تھا کہ ‘ہم چاہتے تھے کہ دونوں ملزمان کو سزا سنائی جائے تاہم عدالت نے پرنسپل کے شوہر کو بری کردیا’.
واضح رہے کہ ہندوستان میں 2001 سے دنیا کے سب سے بڑے مفت کھانا فراہم کرنے کے پروگرام کا آغاز کرتے ہوئے 12 کروڑ اسکول جانے والے بچوں کو خوراک فراہم کی جارہی ہے.