امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے الزام عائد کیا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا حکم سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے براہ راست دیا تھا۔ سی آئی اے کی جانب سے یہ الزام محمد بن سلمان کے سعودی عرب پر کنٹرول کے باعث لگایا ہے۔ سی آئی اے کا کہنا ہے کہ محمد بن سلمان کا جس حد تک سعودی عرب پر کنٹرول ہے ، ان کی اجازت کے بغیر یہ ممکن ہی نہیں تھا کہ جمال خاشقجی کو اس طرح قتل کیا جاتا۔ سی آئی اے نے اپنے الزام کو تقویت دینے کیلئے 2 ٹیلیفون کالز کا حوالہ بھی دیا ہے جن میں سے ایک سعودی ولی عہد نے قتل سے کچھ روز پہلے کی تھی جبکہ دوسری کال قاتل ٹیم نے ولی عہد کے سینئر مشیر کو کی تھی ۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق سی آئی اے کو شروع سے ہی شک تھا کہ جمال خاشقجی کے قتل میں محمد بن سلمان براہ راست ملوث ہیں لیکن وہ ان پر براہ راست الزام لگانے میں پس و پیش سے کام لے رہی تھی ۔ اب سی آئی اے نے حتمی نتیجہ اخذ کرکے رپورٹ ٹرمپ انتظامیہ کے حوالے کردی ہے۔
سی آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے جمال خاشقجی کے قتل میں ولی عہد محمد بن سلمان کے براہ راست ملوث ہونے کا نتیجہ اس فون کال سے اخذ کیا ہے جو ان کے مشیر کو ایک ٹیم ممبر کی جانب سے کی گئی۔ جمال خاشقجی کو قتل کرنے کے بعد ٹیم کے ایک رکن نے مشیر کو کال کرکے کہا ” اپنے باس سے کہو کہ مشن پورا ہوگیا ہے“۔
سعودی عرب اس سے پہلے بیان دے چکا ہے کہ صحافی جمال خشوگی کے قتل کا حکم ولی عہد محمد بن سلمان نے نہیں، بلکہ ایک سینئر انٹیلی جنس اہلکار نے دیا تھا۔ ادھرترک میڈیا نے مقتول صحافی جمال خشوگی سے متعلق دوسری آڈیو ٹیپ کا دعویٰ کیا ہے، ترک صدر طیب اردوان اور صدر ٹرمپ نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ جمال خشوگی کے قتل سے متعلق کسی بھی جانب سے حقائق نہیں چھپائے جانے چاہئیں۔