کوالالمپور: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہےکہ ہماری اپوزیشن جلدی میں ہے کہ حکومت گر جائے اور جو زیادہ شور مچارہے ہیں انہیں پتا ہے کہ انہوں نے جیلوں میں جانا ہے کیونکہ ہم کوئی این آر او نہیں دیں گے اور نہ ہی چارٹر آف ڈیموکریسی پر مک مکا کریں گے ایک ایک کو پکڑ کر جیلوں میں ڈالنا ہے۔
کوالالمپور میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یہاں کئی لوگ ایسے ہیں جن کے اہلخانہ پاکستان میں ہیں اور وہ یہاں آکر محنت کررہے ہیں، آپ سب کو خاص پاکستانی سمجھتا ہوں کیونکہ جو پیسہ آپ پاکستان بھیجتے ہیں اس پر ملک چلتا ہے۔
انہوں نےکہا کہ ہم آپ کو وہ مواقع ملک میں نہیں دے سکتے اور نہ دے سکے، اس کی وجہ وسائل کی کمی نہیں بلکہ ہم اچھی گورننس نہیں دے سکے جس سے ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔
وزیراعظم کا کہنا تھاکہ ہم بہت پیچھے رہ گئے اور دنیا آگے چلی گئی، 60 کی دہائی میں ملائیشیا کے شہزادے ایچی سن کالج میں پڑھتے تھے، اس وقت کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ خطے میں کوئی ملک پاکستان کا مقابلہ کرسکے، ہمارے ملک کی مثال دی جاتی تھی ہم سب سے تیزی سے ترقی کررہے تھے۔
عمران خان نے کہا کہ قومیں اونچ نیچ کا سامنا کرتی ہیں، اداروں اور انسان کی زندگی میں بھی ایسا ہوتا ہے، یہ اونچ نیچ اس لیے آتی ہے کہ انہیں اللہ کی طرف سے ایک پیغام ملتا ہے کہ آپ جو غلطی کررہے ہو وہ ٹھیک کریں اور جو قومیں اپنی غلطی درست نہیں کرتیں وہ برباد ہوگئیں لیکن جب انسان اپنی اصلاح کرتا ہے تو وہ قوم پھر سے مضبوط ہوکر کھڑی ہوتی ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھاکہ آج ملائیشیا کہاں اور ہم کہاں ہیں، ملائیشیا کی خوش قسمتی یہ ہےکہ انہیں مہاتیر محمد جیسا عظیم لیڈر ملا جس نے اپنی قوم کا سوچا اور ذات کے لیے پیسہ بنانے نہیں آیا، اپنی فیکٹری نہیں بنائی، منی لانڈنگ کرکے پیسہ باہر نہیں بھیجا۔
انہوں نےکہاکہ ملائیشیا اور پاکستان کے وسائل کا کوئی مقابلہ نہیں، اللہ نے پاکستان کو وہ چیز دی ہے جو آپ کو نہیں پتا، وزیراعظم بننے تک مجھے خود ان وسائل کا علم نہیں تھا، کسی ملک میں اتنا پوٹینشل نہیں جتنا پاکستان میں ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ پاکستان کی 21 کروڑ کی آبادی میں ہماری برآمدت 24 ارب ڈالر ہیں جب کہ 4 کروڑ کے ملائیشیا کی برآمدات 220 ارب ڈالر ہیں کیونکہ انہیں لیڈر مل گیا جو کم وسائل سے بھی قوم کو اوپر لے گیا۔
ان کا کہنا تھاکہ آج عید میلاد النبیﷺ کا مبارک دن ہے، اس دن ہمیں سوچنا چاہیے کہ ہمارے نبیؐ نے ایسا کیا کیا کہ مدینہ کی ریاست سے اٹھ کر وہ عرب جن کی اس وقت کوئی حیثیت نہیں تھی اس نے اٹھ کر دنیا کی امامت شروع کردی، انہوں نے لوگوں میں احساس ڈالا کیونکہ وہ قوم عظیم ہوتی ہے جس میں احساس اور رحم ہو، نبی کریم نے مدینہ کی ریاست میں انسانیت کو سامنے رکھا۔
عمران خان نے کہا کہ ہم میں کمزور طبقے کا احساس ہونا چاہیے، ہمارے ہاں انسان سڑکوں پر سوتے ہیں اس لیے ہماری حکومت نے فیصلہ کیا کہ ہمیں ان کی ذمہ داری لینی ہے، جہاں لوگ سڑکوں پر سوتے ہیں ان کے لیے شیلٹر ہوم بنائیں گے، ہم یہاں نہیں رکیں گے، آئندہ ہفتے غربت کم کرنے کا پروگرام لارہے ہیں، چین سے سیکھ کر لوگوں کو غربت سے نکالنے کا پیکج لارہے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ابھی ہمیں قرضوں کی قسطیں دینا ہیں، قسطیں دینے کے لیے دوست ممالک سے قرض لیے ہیں، کوشش کررہے ہیں کہ آئی ایم ایف سے کم سے کم قرض لینا پڑے لیکن یہ ایک عارضی حل ہے یہ ایک کینسر کا علاج ڈسپرین سے کرنے جیسا ہے، قرضوں کی دلدل سے جب نکلیں گے جب ایکسپورٹ بڑھائیں گے، اس کے لیے بھی پروگرام لارہے ہیں، جو پاکستانی باہر ہیں ان کے لیے پلان بنارہے ہیں کہ وہ قانونی طریقے سے زرمبادلہ بھیجیں، اگر یہ سارا پیسہ قانونی طریقے سے آنا شروع ہوجائے تو ہمارے کم از کم 10 سے 15 ارب ڈالر بڑھ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں سرمایہ کاری لانا ہے، بیرون ملک پاکستانیوں کے پاس سرماریہ کاری کے لیے پیسہ ہے، ہم نے ملک میں صرف طرز حکمرانی ٹھیک کرنا ہے، سرمایہ کاروں کے لیے آسانی پیدا کریں گے، وزیراعظم کے آفس میں الگ سے ایک ڈیسک ہوگی جو سرمایہ کاروں کے مسائل حل کرے گی، سرمایہ کاروں کو پیسہ بنانے کے لیے مدد کریں گے تاکہ نوکریاں پیدا کی جاسکیں، اس سے لوگوں کو نوکری کرنے باہر نہیں جانا پڑے گا۔
وزیراعظم کا کہنا تھاکہ ہمیں منی لانڈرنگ کو روکنا ہے، ہر سال دس ارب ڈالر منی لانڈرنگ کے ذریعے باہر جاتے ہیں، محنت کش پیسہ بھیجتے ہیں اور بڑے ڈاکو باہر بھیج دیتے ہیں، ہم نے ان پر پہلی مرتبہ ہاتھ ڈالا ہے، ساری ایجنسیز اس پر کام کررہی ہیں، ہم اس کے لیے قانون بنارہے ہیں، آہستہ آہستہ جتنا پیسہ باہر گیا ہے اس کی تفصیلات آرہی ہیں۔
انہوں نےکہا کہ ہم منی لانڈرنگ کرنےوالوں کے لیے بہت مشکل پیدا کردیں گے، دیکھ رہا تھا کہ ہماری اپوزیشن جلدی میں ہے کہ حکومت گر جائے، پہلے دن ہی اسمبلی میں شور مچادیا، کم از کم دنیا نوے دن ہی دے دیتی ہے لیکن یہ پہلے دن سے کہہ رہے ہیں، یہ ان کی خواہش ہے ان کو ڈر لگا ہوا ہے کہ جتنے دن مجھے مل گئے سب میری نظروں سے گزر رہا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے پتا تھا پیسہ چوری ہوا ہے لیکن اتنا ہوا یہ نہیں پتا تھا اس لیے جتنی دیر میں رہوں گا ان کے لیے خطرے کی گھنٹی بج رہی ہے اور خطرہ بڑھ رہا ہے، جو سب سے زیادہ شور مچارہے ہیں انہیں پتا ہے انہوں نے تھوڑی دیر بعد جیلوں میں جانا ہے، اب سارے جمہوریت بچانے کے لیے جمع ہورہے ہیں، ہر قسم کے رنگ کے لوگ، چاہے دینی ہوں یا لبرل، سب جمہوریت بچانے کے لیے میرے خلاف اکٹھے ہورہے ہیں۔
وزیراعظم نےکہا کہ یہ لوگ جمہوریت نہیں اپنی چوری بچانے کے لیے اکٹھے ہورہے ہیں، یہ لوگ جو کرلیں یہ دیکھیں گے کہ پہلی حکومت ہوگی جس نے این آر او دینا ہے اور نہ چارٹر آف ڈیموکریسی کے نام پر مک مکا کرنا ہے، ایک ایک بدعنوان کو پکڑ کر جیلوں میں ڈالنا ہے، میں جب کہتا ہوں چوروں کو جیل میں ڈالنا ہے تو اپوزیشن کھڑی ہوجاتی ہے، میں نے اپوزیشن کا نام ہی نہیں لیا، جب سے حکومت آئی ہے سب عجیب طرح جمہوریت بچانے کے لیے کھڑے ہورہے ہیں اب تک ہم نے ایک بھی کیس نہیں کیا، یہ سارے پرانے زمانے کے کیس ہیں، ابھی تو ہم نے کیس کرنے ہیں اور یہ پہلے سے ڈرے ہوئے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھاکہ ابھی تھوڑا مشکل وقت ہے، جو یہ لوگ قرض کا پہاڑ چڑھا کر چلے گئے ہمیں آکر قرضوں کی قسطیں دینا ہیں ایک دفعہ یہ مشکل وقت نکل گیا تو یقین دلاتا ہوں جتنا پیسہ پاکستان میں آنا ہے کبھی پاکستان کو کسی سے قرض اور امداد نہیں مانگنا پڑے گی، اس دن کا انتظار کررہا ہوں جب ہم غریب ملکوں کو امداد دیں گے اور وہ وقت آئے گا، یقین دلاتا ہوں پاکستانی صرف سیر کرنے باہر جائیں گے انہیں کام کے لیے جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔