کمشیریوں کے حقوق کی پاسداری ان پر احسان نہیں ہمارا فرض ہے: چیف جسٹس
لندن: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ کمشیریوں کے حقوق کی پاسداری اُن پر احسان نہیں بلکہ ہمارا فرض ہے۔ برمنگھم میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا ڈیمز فنڈ ریزنگ تقریب سے خطاب میں کہنا تھا کہ پاکستان ہمیں کسی نے تحفے میں نہیں دیا تھا بلکہ پاکستان کیلئے ہمارے بزرگوں نے قربانیاں دیں لیکن پاکستان کیلئے سب سے بڑی قربانی قائداعظم نے دی اور قائد اعظم نے پاکستان کو زندگی کا مشن بنایا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کیلئے قائداعظم محمد علی جناح نے اپنی صحت تک کی پرواہ نہ کی لیکن قائد نے پاکستان اس لیے نہیں بنایا کہ یہاں لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم ہو اور کرپشن ہو بلکہ پاکستان ایک ایسا ملک ہو جو ہر آدمی کو زندگی بہتر کرنے کا موقع فراہم کرے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ تعلیم ہی ملکوں کی ترقی کا راستہ ہے لیکن ملک میں معیاری تعلیم کیلئے اسکولوں میں درکار وسائل ہی میسر نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ لیڈر شپ کوالٹی ہوتی ہے کہ پہلے وہ خود مثال بنتا ہے اور پھر لوگ اس کے پیچھے چل پڑتے ہیں، ہم میں اب شعور آگیا ہے کہ اپنی ذات کیلئے نہیں ملک کیلئے کچھ کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اپنے آبی ذخائر اور پانی کے حق کا تحفظ کرنا ہے، پانی کسی فیکٹری میں نہیں بنایاجاسکتا اور ہمیں قدرت کی اس نعمت کی قدر کرنا ہوگی۔ چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ کشمیر مجھے اپنی ذات اور برادری سے زیادہ عزیز ہے، کمشیریوں کے حقوق کی پاسداری ان پر احسان نہیں ہمارا فرض ہے۔
انہوں نے کہا کہ آبادی پر قابو پانے اور پلاننگ سے متعلق ایک اچھا منصوبہ جلد حکومت کو دینے جا رہے ہیں۔ یاد رہے کہ چیف جسٹس اِن دنوں برطانیہ کے نجی دورے پر ہیں جہاں وہ مختلف شہروں میں فنڈ ریزنگ تقاریب میں شرکت کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے گزشتہ روز جیو نیوز کے تحت مانچسٹر میں لائیو ٹیلی تھون میں شرکت کی تھی۔ 4 گھنٹے پر محیط ٹیلی تھون میں مجموعی طور پر 20 لاکھ 98 ہزار پاؤنڈ سے زائد کے عطیات اور اعلانات کیے گئے جو 36 کروڑ پاکستانی روپے سے زائد بنتے ہیں۔