واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی مدد کے بغیر اسرائیل خطے میں بڑی مشکلات کا شکار ہوسکتا تھا۔ گزشتہ ہفتے ‘تھینکس گیوننگ ڈے’ کے موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلوریڈا میں قائم اپنی رہائش گاہ سے فوجی حکام کو کال کی اور اس دوران میڈیا کے نمائندوں سے بھی بات چیت کی۔
جیوئش نیوز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یہ ایک سچ ہے کہ سعودی عرب مشرق وسطیٰ میں مدد فراہم کررہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر ہمیں سعودی عرب کی مدد حاصل نہ ہوتی تو ہمیں اس خطے میں اس قدر بڑا بیس میسر نہیں آتا اور ہم کسی قسم کی جوابی کارروائی کرنے سے قاصر ہوتے’۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ‘میرا مطلب ہے کہ اگر آپ اسرائیل کی بات کریں تو سعودی عرب کی مدد کے بغیر اسرائیل کو بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا’۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘تو اس کا کیا مطلب ہے کہ اسرائیل کو جانا ہوگا؟ تو کیا آپ اسرائیل کو جانے دیں گے؟ ہمارے پاس خطے میں ایک انتہائی طاقت ور اتحادی، سعودی عرب کی صورت میں موجود ہے’۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بیان میڈیا کے نمائندوں کی جانب سے پوچھے گئے سوال کا رد عمل تھا جس میں ان سے پوچھا گیا تھا کہ کیا سی آئی اے اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا حکم دیا؟
اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم واشگنٹن پوسٹ سے تعلق رکھنے والے صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر سعودی عرب کے ولی عہد پر سخت پابندیاں نہیں لگائیں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا تھا کہ آخر کیوں وہ سعودی عرب سے تعلقات پر سمجھوتا نہیں کرسکتے، ان کا کہنا تھا کہ ایران سے جنگ میں وہ ہمارا ایک اہم اتحادی ہے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ امریکا، ہر صورت میں سعودی عرب کا اتحادی رہنا چاہتا ہے کیونکہ یہ ہمارے ملک، اسرائیل اور خطے کے دیگر ممالک کے مفاد میں ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتین یاہو نے بھی حالیہ دنوں میں ایسے اشارے دیئے ہیں، جن کے مطابق ایران کے خلاف وہ سعودی عرب کو اپنا اتحادی تصور کرتے ہیں۔