افغانستان: طالبان کے حملے میں 22 پولیس اہلکار ہلاک
کابل:افغانستان کے مغربی صوبے فراہ میں افغان فورسز پر طالبان کے حالیہ حملے کے نتیجے میں 22 پولیس اہلکار جاں بحق ہوگئے۔ خبر رساں ادارے ایسوی ایٹڈ پریس ’ اے پی ‘ کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے صوبے میں پولیس اہلکاروں پر اس وقت حملہ کیا گیا جب ملک بھر میں افغان فورسز کے خلاف تشدد کی لہر جاری ہے۔
صوبائی دارالحکومت میں سرکاری ہسپتال کے ڈائریکٹر شیر احمد واڈا نے بتایا کہ اتوار (26 نومبر) کو ہونے والے حملے میں 2 پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔
پولیس اہلکاروں پر حملے کی ذمہ داری طالبان نے واٹس ایپ پیغام کے ذریعے قبول کی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ 25 پولیس اہلکار ہلاک اور 4 زخمی ہوئے۔
طالبان کے ترجمان قاری یوسف احمدی نے مزید بتایا کہ ’ حملے کے نتیجے میں 4 گاڑیاں تباہ ہوئیں اور بڑی تعداد میں اسلحہ برآمد کیا گیا ‘۔
صوبائی پولیس کے ترجمان محب اللہ محب نے بتایا کہ پولیس اہلکار افغان صوبے فراہ سے ضلع جووائن جارہے تھے کہ ان پر حملہ کردیا گیا، ان کا مزید کہنا تھا کہ حملے میں 5 اہلکار جاں بحق اور 7 زخمی ہوئے۔
رواں برس طالبان اور داعش گروپ کی جانب سے مقامی فورسز سے وابستہ افراد کو نشانہ بنایا گیا۔
چند روز قبل 23 اکتوبر کو شمالی صوبے خوست میں فوجی اڈے میں ہونے والے خودکش حملے کے نتیجے میں کم از کم 27 فوجی اہلکار جاں بحق ہوئے تھے۔
مذکورہ حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی جس کے نتیجے میں 79 فوجی اہلکار زخمی بھی ہوئے تھے۔
اس سے قبل 20 نومبر کو کابل میں مذہبی اجتماع میں خودکش حملے کے نتیجے میں 55 افراد جاں بحق جبکہ 94 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
رواں ماہ افغان صدر اشرف غنی نے بتایا تھا کہ 2015 سے آغاز سے اب تک 30 ہزار افغان فوجی اور پولیس اہلکار قتل کیے جاچکے ہیں۔
اس سے قبل نومبر کے آغاز میں افغانستان میں امن عمل کے امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد نے کہا تھا کہ آئندہ برس 20 اپریل کو ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل جنگ بندی کے لیے امن معاہدہ طے پانے کے امکانات ہیں۔
ان کے بیان سے وائٹ ہاؤس اور امریکی سفارت کاروں کے درمیان امن معاہدے کے لیے جلد بازی کا عنصر واضح ہوتا ہے۔
تاہم، آج ( 26 نومبر ) کو افغان الیکشن انتظامیہ کا کہنا تھا کہ طالبان کو مذاکرات پر راضی کرنے کے لیے انتخابات اثر انداز ہونے کے خوف کے پیش نظر 3 ماہ تاخیر پر غور کررہے ہیں۔