مدر ٹریسا کے لیے سینٹ کا درجہ
اتوار کو ویٹیکن سٹی میں کیتھولک مسیحیوں کے پیشوا پوپ فرانسس مقامی وقت کے مطابق 10.30 بجے صبح سینٹ پیٹرز سکوئر میں تقریب کا آغاز کریں گے۔
اس موقع پر ہزاروں کی تعداد میں افراد اس جگہ پر جمع ہورہے ہیں۔
دوسری جانب کولکتہ میں اس موقع پر مشنريز آف چیریٹی میں جشن کا ماحول ہے۔
کیتھولک مسیحیوں میں روحانیت کے درجے پر فائز ہونے کے لیے کیتھولک چرچ کی جانب سے کم از کم ایک معـجزہ تسلیم کیا جانا ضروری ہے جبکہ سینٹ کے طور پر تسلیم کیے جانے کا عمل شروع ہونے کے لیے کم از کم دو معجزوں کوتسلیم کیا جانا ضروری ہے۔
سنہ 2003 میں مدر ٹیریسا کو روحانیت کا درجہ دیا گیا تھا جو سینٹ بننے کی جانب پہلا قدم ہے۔
سنہ 1997 میں انتقال کے بعد مدر ٹریسا سے منسوب دو بیماریوں کے معجزانہ طریقے سے ٹھیک ہونے پر ویٹیکن کی جانب سے انھیں سینٹ بنانے کی راہ ہموار ہوگئی تھی۔
سال 2002 میں ویٹیکن کے مطابق مدر ٹریسا سے دعا کرنے کے بعد ایک انڈین خاتون کے پیٹ کا ٹیومر معجزانہ طریقے سے ٹھیک ہو گیا تھا۔
اسی طرح ویٹیکن نے ٹیریسا سے منسوب ایک اور معجزہ کی تصدیق کی۔ سنہ 2008 میں برازیل کی ایک خاتون کا برین ٹیومر ٹھیک ہو گیا، ویٹیکن کے مطابق وہ مدر ٹریسا کی دعا سے صحت یاب ہوئی تھیں۔
رواں سال پوپ فرانسس نے مدر ٹیریسا کے دوسرے معجزے کو تسلیم کرتے ہوئے انھیں سینٹ کا درجہ دینے کا
اعلان گیا تھا۔
مدر ٹریسا کو کولکاتہ کی جھگی بستیوں میں ان کے کام کے لیے امن کے نوبل ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔
مدر ٹیریسا کا اصل نام ایگنس گون کابوہیک یو تھا اور وہ 1910 میں مقدونیہ کے شہر سکوپئے میں پیدا ہوئی تھیں تاہم انھوں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ انڈیا میں گزرا اور 87 سال کی عمر میں انڈیا میں ہی ان انتقال ہوا۔
انھوں نے 1950 میں مشنريز آف چیریٹی کی شروعات کی تھی اور دنیا بھر کی تین ہزار سے زیادہ راہبات اس سے منسلک ہیں۔
مریضوں کی بستیاں، غریبوں کے لیے باورچی خانے، سکول، یتیم بچوں کے لیے گھر وغیرہ ایسی خدمات ہیں جو مدر ٹیریسا نے شروع کی تھی۔
بعض حلقوں کی جانب سے انھیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا اور ان پر ان کی مشنريز کی جانب سے چلائے جانے والے ہسپتالوں میں صفائی کے نظام خراب ہونے کے الزام عائد کیے گئے اور خیراتی کام کے لیے آمر حکمرانوں سےامدا لینے کے الزام بھی لگائے گئے۔